اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے اسپیکر روؤفین ریفیلین نےکہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اورفتح کے ساتھ جاری مذاکرات میں بیت المقدس کے علاوہ دیگر امور شامل ہیں، بیت المقدس اسرائیل کا اٹوٹ انگ ہے، اس پرکسی صورت میں مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
حکمراں جماعت” لیکوڈ” کے زیرانتظام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریفلین نے کہا کہ ہم دنیا پر جلد واضح کر دیں گے کہ القدس کے معاملے پرکسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ جو طاقتیں بیت المقدس کو مذاکرات میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں وہ اسرائیل کے وجود کے خلاف اور اس کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہی ہیں۔
ریفیلین نے مزید کہا کہ بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں موجودہ حکومت اور تمام وزراء اسرائیل کے دفاع کے لیےکام کر رہے ہیں، وہ ہر اس در کو بند کردیں گے جس میں بیت المقدس کو مذاکرات کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا جاتا ہو۔
اسرائیلی اسپیکر نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جبکہ حال ہی میں فلسطین اور اسرائیل کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی جارج میچل اسرائیل کے دورے سے واپس ہوئے ہیں۔
جارچ میچل نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس اور دیگر امور سمیت تمام تنازعات پر جامع مذاکرات شروع کریں۔