مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ ایک ہفتے سے یہودی آبادکاروں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کےدوران فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے مہلک ترین گیس اور بموں کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے. خیال رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ ہفتے کئی روز تک جاری رہنےوالی جھڑپوں میں مہلک گیس کے استعمال سے 40 فلسطینی شدید زخمی ہو گئے تھے. بیت المقدس میں سلوان کے مقام پر ہونے والےجھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جب یہودیوں نے فلسطینیوں کے مکانات پر قبضہ کرنے کے لیے دھاوا بول دیا تھا. بدھ کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں دفاع فلسطین وسلوان کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے ایسی مہلک گیس استعمال کی جس سےمتاثر اور زخمی ہونے والے شہری ابھی تک جاں برنہیں ہو سکے. کانفرنس میں فلسطینی نمائندہ شخصیات نے بتایا کہ قابض صہیونی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر نہایت زہریلی گیس کے بموں کا استعمال کیا. جس سے قیدیوں کے انوکھی نوعیت کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں. گیس سے متاثرہ شہریوں کے نظام تنفس پر سخت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں. اس کے علاقہ شہریوں کے معدوں پر بھی اس کے مضر اثرات مرتب ہوئے. کئی روز گذرنے کے باوجود متاثرین اور زخمی ہونے والوں کی طبیعت میں کوئی بہتری نہیں آئی. اس موقع پر مسجد اقصیٰ کے خطیب اور عرب سپریم اسلامک کمیٹی کے چیئرمین شیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ یہودی فوجیوں اور صہیونی آبادکاروں کے درمیان کوئی فرق نہیں. فلسطینیوں کے لیے دونوں یکساں ظالم ہیں. دونوں کا ایک ایجنڈا ہے اور وہ یہ کہ وہ بیت المقدس کو ہرصورت میں یہودیت میں تبدیل کر کے اس میں مسلمانوں کےلیے زندگی کا دائرہ تنگ کرنا چاہتے ہیں. مختلف کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فوج اور پولیس یہودی آبادکاروں کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرتے ہوئے فلسطینیوں کو ان کے جائزاور بنیادی حقوق سے محروم کرنے میں صہیونیوں کے ساتھ تعاون کرتی ہے.