Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

القدس میں انسانی اداروں پر کنیسٹ کا دباؤ، وسائل منقطع

(مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) قابض اسرائیلی کنیسٹ نے حتمی منظوری دیتے ہوئے ایک نسل کش قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت القدس میں اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے ’انروا‘ کے دفاتر کی بجلی اور پانی منقطع کر دیا جائے گا اور یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔

قابض فوج کے ریڈیو نے گذشتہ پیر کے روز بتایا کہ کنیسٹ نے دوسری اور تیسری ریڈنگ میں ’انروا‘ کے دفاتر کی بجلی اور پانی کاٹنے کے قانون کی منظوری دی، جس کے حق میں 120 میں سے 59 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ 7 ارکان نے اس سفاک قانون کی مخالفت کی۔

کنیسٹ میں کسی بھی قانون کو نافذ ہونے کے لیے تین ریڈنگ سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔ کنیسٹ نے نومبر میں اس قانون کی ابتدائی منظوری دی تھی جس کے بعد اسے خارجہ اور سکیورٹی کمیٹی کے سپرد کیا گیا تاکہ دوسری اور تیسری ریڈنگ کے لیے تیار کیا جا سکے۔

ووٹنگ کے دوران قابض اسرائیل کے وزیر توانائی اور بنیادی ڈھانچے ایلی کوہین نے اس ظالمانہ فیصلے کو جواز دینے کی کوشش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انروا ’حماس‘ کا ایگزیکٹو بازو ہے۔ اس نے اشتعال انگیز انداز میں کہا کہ ایسی تنظیم کو موجود رہنے کا کوئی حق نہیں جو اس کے بقول اشتعال انگیزی اور قتل کی فضا کو فروغ دیتی ہو۔

کوہین نے اس موقع پر عرب جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کنیسٹ کے ارکان پر بھی تنقید کی جنہوں نے اس قانون کی مخالفت کی اور انہیں طعن آمیز انداز میں پانچواں ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ قابض اسرائیل کی کنیسٹ میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2024ء میں بھی کنیسٹ نے ’انروا‘ کی سرگرمیوں پر قابض اسرائیل میں مکمل پابندی عائد کر دی تھی اور اس کا جواز یہ پیش کیا گیا تھا کہ انروا کے بعض ملازمین نے سات اکتوبر 2023ء کے حملے میں حصہ لیا۔

قابض حکام یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ انروا کے کچھ ملازمین نے طوفان الاقصیٰ کارروائی میں شرکت کی تاہم انروا نے ان الزامات کو بارہا مسترد کیا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے بھی انروا کی غیر جانبداری اور پیشہ وارانہ کردار کی توثیق کی ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فلسطینی عوام کو انروا کی خدمات کی شدید ترین ضرورت ہے، خصوصاً اس کے بعد کہ قابض اسرائیل نے امریکہ کی پشت پناہی سے غزہ پر آٹھ اکتوبر 2023ء سے مسلسل دو برس تک نسل کش جنگ مسلط کیے رکھی جو 10 اکتوبر کو سیز فائر کے نفاذ تک جاری رہی۔

غزہ پر اس نسل کش جنگ کے نتیجے میں 71 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 171 ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

اگرچہ 10 اکتوبر کو سیز فائر نافذ ہوا تاہم غزہ کے فلسطینیوں کی زندگیوں میں کوئی حقیقی بہتری نہیں آ سکی کیونکہ قابض اسرائیل امدادی ٹرکوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کیے ہوئے ہے جو معاہدے کے انسانی پروٹوکول کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan