اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور ان کی جگہ صہیونیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کی شدید مذمت کی ہے. ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیل کی یک طرفہ متنازعہ سرگرمیاں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہی ہیں. نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدردفترکے باہر ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں بین کی مون کے ترجمان نے “مارٹن نسیرکی” نے کہا کہ مسٹرمون القدس میں “شیبرڈ” ہوٹل کی مسماری سمیت وہاں پر مکانات گرائے جانے کی تمام سرگرمیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں. ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ یہ سمجھتی ہے کہ اسرائیل کی متنازعہ سرگرمیاں فلسطین اور اسرائیل کےدرمیان قیام امن کی بات چیت بحال کرنے کوششوں میں رکاوٹ ثابت ہورہی ہیں اور اسے فلسطینیوں کے درمیان اشتعال بڑھ رہا ہے. ایک سوال کے جواب میں بان کے مون کے ترجمان نے کہا کہ مشرقی بیت المقدس میں اسرائیل کی جانب سے تعمیرات کا سلسلہ نہایت افسوسناک اورخطے کے امن کے لیے خطرناک ہے، کیونکہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے کے مطابق مشرقی بیت المقدس ہنوز ایک حل طلب مسئلہ ہے جب تک اس کی آئینی حیثیت کا تعین نہ ہو جائے توکسی ایک فریق کے لیے اس میں کسی قسم کی سرگرمیاں درست نہیں. خیال رہے کہ اسرائیل نے دو روز قبل مقبوضہ بیت المقدس میں مفتی فلسطین شیخ شیخ امین الحسینی کے ملکیتی ہوٹل کو مسمار کر دیا تھا جس پر دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے.