انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے وفد نے اسرائیلی حکام کی جانب سے صہیونی ریاست کے ساتھ وفاداری کا حلف نہ اٹھانے کی پاداش میں القدس سے بے دخلی کا حکم سنائے گئے چار فلسطینی اراکین پارلیمان کے احتجاجی کیمپ کا دروہ کر کے ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔ 252 روز سے القدس میں ریڈ کراس کے دفتر میں لگائے گئے اس کیمپ کے دورہ کے دوران وفد کے اراکین نے فلسطینی اتھارٹی اور عالمی برادری سے احتجاجی کیمپ لگانے والوں کی مشکلات کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف عالمی مہم کے وفد کے ہمراہ مہم کے کوآرڈینیٹر رولا کرد اور کوآرڈینیٹنگ کمیٹی کے اراکین میں اتحاد برائے القدس کے ریما عوض، مقامی تنظیموں کے نیٹ ورک کے رامی صالح قانونی معاونت کے القدس مرکز کے وکیل محمد ابو اسنینہ اور القدس مرکز برائے سماجی حقوق کے عمار عاروری نے شیخ جراح کالونی میں لگے اس کیمپ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وفد نے اراکین پارلیمان سے ان کی القدس سے بے دخلی کے معاملے کے قانونی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ اراکین نے بتایا کہ ان کا مقدمہ تاحال اسرائیلی عدالت میں زیر التوا ہے۔ صہیونی عدالت اور وزارت داخلہ جان بوجھ کر مقدمے کی سماعت میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ القدس کی شہریت منسوخی کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل پر پیش رفت روکنے کے لیےاس معاملے کو پہلے وزارت داخلہ سے وزارت خارجہ اور پھر وزیراعظم کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ فلسطینی رکن پارلیمان اور سابقہ وزیر نے بتایا کہ اڑھائی سو دن گزرنے کے باوجود ان کا مقدمہ منجمد ہے انہوں نے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے جس کا حل قانونی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔ اس ضمن میں عالمی سطح کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فلسطینی اراکین پارلیمان نے بتایا کہ انہوں نے یورپی اراکین پارلیمان سے رابطہ کرکے ساری صورتحال سے آگاہ کیا ہے تاہم ان کی جانب سے تاحال کیمپ کے دوروں اور درخواستوں سے آگے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔ اراکین پارلیمان نے خود کو القدس کی شناخت سے محروم کیے جانے کے اقدام کے خلاف عالمی مہم کے ساتھ تعاون اور معاملے کو عالمی قوانین کے تحت عالمی عدالت میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے بھی مطالبہ کیا وہ اس معاملے کو سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 779 کے مطابق عالمی فورم پر اٹھائے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس سے ایک سے زائد مرتبہ رجوع کرچکے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے متعدد ترجمان کیمپ کا دورہ کرکے ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کر چکے ہیں تاہم ان کی جانب سے باقاعدہ طور پر عالمی تقریبات میں اس معاملے کو کبھی نہیں اٹھایا گیا۔ القدس سے بے دخلی کے احکامات سنائے گئے فلسطینی اراکین پارلیمان نے ریڈ کراس سے بھی ان کی مشکلات ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ اراکین پارلیمان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے معاملے کو انفرادی بنیادوں پر نہیں بلکہ اسے فلسطینیوں کو القدس سے دور کرنے اور ہجرت پر مجبور کرنے کی صہیونی پالیسی کے تناظر میں حل کروانے چاہتے ہیں۔ اس موقع پر وفد کے اراکین نے بھی فلسطینیوں کو القدس کی حق شہریت سے محروم کیے جانے کی سخت مخالفت کی اور چاروں اراکین پارلیمان کی جلد گھروں کو واپسی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اسرائیلی فیصلے کو قانون بین الاقوام کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے ایک سابق وزیر سمیت بے دخل کیے گئے چاروں اراکین پارلیمان کو ہر طرح کی قانونی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔