فلسطین میں انسانی حقو ق کے لیے سرگرم ایک تنظیم نے بتایا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی خاتون کو جبرا بے لباس کر کے اس کی تفیش کی ہے.تفتیش کے بعد بھی اسے اپنے محروس شوہر سے ملاقات سے روک دیا گیا. انسانی حقوق گروپ کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے مقبوضہ فلسطین کے شہر بئر سبع کی ایک جیل میں مقید محمودعلی القواسمی کی اہلیہ کو اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے شوہر سےملنے جیل پہنچی.اس موقع پر موجود صہیونی فوجیوں نے فلسطینی خاتون سے کہا کہ وہ عریاں تفتیش کے بغیر اپنے شوہر سے ملاقات نہیں کر سکتیں لہذا اسے کپڑے اتار کر تفیش کرانا ہو گی.خاتون نے کپڑے اتارکر تفتیش کرانے سے انکار کر دیا. بداخلاقی کا شکار ہونے والی فلسطینی مظلوم خاتون نے انسانی حقوق کی تنظیم کو بتایا کہ اس کے انکار پر صہیونی فوجی جبرا اسے گھسیٹ کرایک کمرے میں لے گئے، جہاں گن پوائنٹ پر اس کے کپڑے اتارے گئے اور اس سےتمام تراخلاقی اور قانونی حدود کو پامال کرتے ہوئے عریاں تفیش کی گئی . بے بس خاتون نے بتایا کہ صہیونی فوجی اس کی بے بسی کو دیکھ کر قہقہے لگاتے رہے.خاتون کا کہنا تھا کہ اس کا شوہر گذشتہ آٹھ سال سے صہیونی جیل میں ہے. وہ اپنے شوہر سے کئی بارملنے گئی لیکن قابض فوجیوں اور جیل عملے نے نہ صرف اسے اپنے شوہر سے ملانے سے انکار کر دیا بلکہ ہربار اس کی عریاں تفتیش کا مطالبہ کیا جاتا. خیال رہے کہ القواسمی کو سنہ 2004ء میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل سے حراست میں لیا گیا تھا. ان پر اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” سے تعلق اور صہیونی تنصیبات پر حملوں کا الزام ہے.اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی جانب سے انہیں 21 سال قید کی سزا سائی گئی ہے جس کے تحت وہ پابندسلاسل ہیں. اسیر کی اہلیہ کو گذشتہ ایک برس سے اپنے شوہر سے نہیں ملنے دیا گیا.