باخبر ذرائع کے تازہ انکشاف کے مطابق الجزائر نے مغربی کنارے میں قائم فلسطینی حکومت کے غیر آئینی صدر محمود عباس کا اپنے ملک میں استقبال سے انکار کر دیا ہے۔ عباس مغرب کے اپنے حالیہ دورے میں لیبیا، تیونس اور مراکش بھی جائیں گے۔ ذرائع نے الجزائر کے ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا کہ الجزائر کی جانب سے محمود عباس کے استقبال سے انکار سے معلوم ہوتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور الجزائر میں اب تک حالات انتہائی خراب ہیں، دونوں کے تعلقات میں کشیدگی پانچ سال قبل اس وقت آئی تھی جب عباس نے مارچ 2005ء میں الجزائر میں ہونے والی عرب سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق رام اللہ اور الجزائر کی حکومتوں نے اب تک باہمی کشیدہ تعلقات کی وجوہات بیان نہیں کی ہیں۔ تاہم رپورٹ سے الجزائر کے عباس پر غیظ و غضب کی وجہ رام اللہ حکومت کی جانب سے الجزائری امداد میں خرد برد ہے۔ بالخصوص جب سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ رام اللہ حکومت کے بڑے ذمہ داروں نے الجزائر کی جانب سے عرب سمٹ کی قرار دادوں پر عمل کرنے اور مراکش میں ڈونرز کانفرنس منعقد کرنے کے لیے فلسطینی قوم کو دی جانے والی امداد کو اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کر لیا ہے الجزائر نے اپنا مال واپس عرب لیگ کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنا شروع کر دیا تھا۔ سعودی عرب اور قطر کے ساتھ ساتھ الجزائر بھی فلسطینی قوم کی مدد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست تھا۔ تاہم جب سے فلسطینی اتھارٹی نے مغربی کنارے میں ماڈرن پالیسی اپنائی ہے الجزائر نے اپنی مدد سے ہاتھ کھینچ لیا ہے، دوسری جانب الجزائر کے اعلی عہدیداروں کا یہ خیال بھی ہے کہ محمود عباس الجزائر کو صرف رقم کی وصولی کے لیے یاد کرتا ہے اور امن و سلامتی سے متعلق دیگر تمام مسائل میں الجزائر کو لاتعلق رکھا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ابومازن کے استقبال سے انکار کے علی الرغم پچھلے پانچ سالوں میں الجزائر کے حکمرانوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے رہنماؤں کا ہمیشہ بھرپور سرکاری استقبال کیا ہے۔