فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کی انسانیت سوز جارحیت کے خلاف ردعمل میں الجزائر نے شمال مغربی شہر تلمسن میں واقع یہودی ربی ’’ افرائیم لگاوا الن‘‘ کے مزار پر حاضری کے خواہش مند فرانسیسی یہودیوں کو ویزا دینے سے انکار کر دیا۔ لگاوا تلمسن میں بسنے والے تیرہویں صدی کے معروف مذہبی پیشوا تھے ۔ الجزائر کے اخبار ’’ الخبر‘‘ نے اپنی حالیہ اشاعت میں واضح کیا ہے کہ الجزائر کے حکام نے 2005 ء میں تلمسن میں موجود یہودی مقام کی زیارت کر چکنے والی ایسوسی ایشنز کے دوبارہ تلمسن آنے پر پابندی لگا دی ہے۔ 2005 ء میں تلمسن کا دورہ کرنے والوں میں سرفہرست تلمسن میں پیدا ہونے والے پیرس کے ’’ اندرائی چیربٹ‘‘ ہیں، ان کی سربراہی میں 220 یہودیوں کا وفد الجزائر ائیرلائنز کی خصوصی پرواز کے ذریعے انٹرنیشنل ائیر پورٹ ’’زناتہ مصالی حاج‘‘ پہنچا تھا۔ یہ الجزائر کی آزادی کے بعد تلمسن میں آنے والا سب سے بڑا یہودی وفد تھا، اس وفد کے دورے کی فرانسیسی میڈیا میں بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی تھی۔ اخبار نے کہا کہ الجزائر کی جانب سے یہودی کو ملک میں داخلے سے روکنے کی وجہ یہاں کی رائے عامہ کا غم وغصہ ہے۔ بالخصوص فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد سیاستدانوں نے بھی اسرائیل کی کھلی مخالفت شروع کر دی ہے۔ یاد رہے کہ فریڈم فلوٹیلا پر الجزائر کے رضا کار بھی سوار تھے۔ اخبار کے مطابق دوسری جانب حالیہ پابندی پر کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے فیصلوں سے سیاحتی اور انسانی بنیادوں پر الجزائر کی شہرت خراب ہو رہی ہے۔ ظاہر ہے سرکاری اور قومی سطح پر اس چیز کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی۔