الدوحہ ۔ مرکز اطلاعات فلسطی
فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے پولٹ بیورو کے سربراہ کے میڈیا مشیر طاھر النونو نے نے بتایا ہے کہ کچھ حلقوں کی جانب سے اسماعیل ھنیہ سے رابطہ کر کے انہیں باور کرایا جا رہا ہے ’’کہ وہ اپنے ایجنڈے کو محدود رکھیں۔‘‘ متذکرہ حلقوں کے بہ قول ’’جتنی صورت حال بگڑ چکی ہے، اس میں مزید بگاڑ پیدا کرنے سے گریز کیا جائے۔‘‘
گذشتہ شب جاری کردہ اخباری بیان میں طاھر النونو نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ حماس کے سربراہ نے القدس کی صورت حال پر متذبذب حلقوں کو بتایا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور القدس میں ہونے والی کارروائی کو كبھى معاف نہيں كيا جا سكتا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فلسطینی مزاحمت ہمارے مقدسات اور سرزمین سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
طاھر النونو نے اپنے بیان میں اس جانب بھی اشارہ کیا ’’کہ حماس کے رہنما نے کسی بھی حلقے کو مقبوضہ فلسطین کے اندر رونما ہونے والے واقعات سے متعلق ضمانت یا یقین دہائی کرانے سے انکار کیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا ’’کہ جو واقعات [القدس] میں رونما ہوئے وہ دنیا کے تمام آزادی پسندوں اور مسلمانوں پر حملہ ہیں۔‘‘
گذشتہ روز اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکاروں نے القدس کی مسلم اکثریتی قدیم میونسپلٹی میں ان فلسطینیوں پر بڑے پیمانے پر حملے کیے جو اول الذکر کی اسرائیلی پرچم بردار ریلی روکنے کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ اس موقع پر دسیوں فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ اس سے بڑی تعداد کو گرفتار کر لیا گیا۔
القدس کو یہودیانے کی غرض سے مقبوضہ بیت المقدس کی اولڈ میونسپلٹی کے علاقے باب العامود سے نکالی جانے والی اشتعال انگیز ’’پرچم ریلی‘‘ کے ہزاروں یہودی آبادکار شرکاء نے مسلمانوں کے مقدسات کی بے حرمتی کرتے ہوئے فلسطینیوں پر بڑے حملے کیے اور ان کی جائیدادوں کو نقصان پہنچایا۔
ریلی کے دوران یہودی آبادکاروں نے رسول کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کیا اور ’عرب مردہ باد‘ جیسے نسل پرستانہ نعرے لگائے۔ عبرانی میڈیا میں ان یہودی آبادکاروں کی تعداد 70 ہزار بتائی جاتی ہے۔
مارچ كے دوران آباد كاروں نے جناب نبي كريم ﷺ كى شان مبارك ميں گستاخى كى، نسل پرستى پر مبنى نعرے لگائے اور عربوں كو ختم كرنے كى طرف دعوے كيے، عبرانى ميڈيا كے مطابق ان كى تعداد 70 ہزار تك پہنچ گئى۔
حملہ آوروں میں باب العمود کے علاقے سے اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] کا بدنام زمانہ رکن ایتمار بن گویر بھی شریک تھا۔قبل ازیں اتوار کی صبح 2626 یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بولا اور تلمودی عبادات بجا لائے، اسرائیلی فوج کی سکیورٹی میں مسجد کے صحن میں اسرائیلی پرچم لہرائے۔ صہیونی فوجیوں نے مسجد میں اعتکاف پر بیٹھے مرابطین کو پرتشدد حملوں کا نشانہ بناتے ہوئے گرفتاریاں کیں۔
مسجد کے تحفظ کی غرض سے مرابطین کا فریضہ انجام دینے والے فلسطینیوں نے یہودی آبادکاروں کے حملوں کا مقابلہ کیا اور جواباً فلسطینی پرچم لہرائے۔ اسرائیلی حملوں کے جواب میں فلسطینی مرابطین نے لمبے سجدوں والی نماز ظہر، فلک شگاف تکبیرات اور تہلیل کا ورد کر کے یہودیوں کے چھکے چھڑا دے۔