Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی قرارداد 2803 پر وارننگ

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

فلسطینی مرکز برائے حق واپسی نے برطانوی پارلیمنٹ کے متعدد اراکین اور متعلقہ سرکاری اداروں کو قانونی و سیاسی بریفنگ دیتے ہوئےبتایا کہ اقوام متحدہ کی قرار 2803 کے تحت غزہ کے محصور علاقے اور انروا کے مینڈیٹ پر خطرناک اثرات پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی وارننگ دی کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حقوق، انروا کے مشن اور تعمیر نو و واپسی کے مستقبل کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

یہ بریفنگ مرکز کی جانب سے دسمبر سنہ 2025ء میں تیار کی گئی اور یہ اس قرارداد کے بعد سامنے آئی جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 17 نومبر سنہ 2025ء کو منظور کیا۔ یہ قرارداد “غزہ میں تنازعہ کے خاتمے کے لیے جامع منصوبہ” کے نام سے پیش کی گئی اور دو عبوری ادارے قائم کرنے کی تجویز دیتی ہے جن میں امن کونسل (BoP) جو سول امور اور تعمیر نو کی دیکھ بھال کرے گی اور بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) جو آئندہ مرحلے میں سکیورٹی کے امور سنبھالے گی۔

مرکز حق واپسی نے بریفنگ میں واضح کیا کہ یہ قرارداد جس کے اہداف کا اعلان کیا گیا ہے، اس میں فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے حق اور بطور پناہ گزین ان کے حقوق کی کوئی ضمانت موجود نہیں، نیز غزہ میں کیے گئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے کوئی جوابدہی کا طریقہ کار نہیں ہے، جس کے باعث اس فیصلے کے وسیع سیاسی و قانونی نتائج مرتب ہوں گے۔

جہاں تک امن کونسل کے مجوزہ اختیارات کا تعلق ہے، بریفنگ میں کہا گیا کہ اس کا وسیع دائرہ کار براہِ راست انروا کے مینڈیٹ کے برخلاف ہے، جو پناہ گزین فلسطینیوں کی دیکھ بھال کرنے والی واحد عالمی ایجنسی ہے۔ مرکز نے خبردار کیا کہ انسانی خدمات کو بیرونی ٹکنوکریٹ اداروں کے سپرد کرنا انروا کی حیثیت کو کمزور کر سکتا ہے اور لاکھوں خاندانوں کی تعلیم، صحت اور امدادی سہولیات پر اثر ڈال سکتا ہے۔

بریفنگ میں بین الاقوامی استحکام فورس کے سکیورٹی اقدامات سے جڑے خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ مرکز نے بتایاکہ غزہ کے وسیع تباہ شدہ علاقوں کو طویل عرصے کے لیے “ناقابل رہائش” قرار دینا عارضی بے دخلی کو مستقل مہاجرت میں تبدیل کر سکتا ہے اور لوگوں کی اصل رہائش گاہوں میں واپسی اور زندگی کی تعمیر نو میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔

مرکز نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ فیصلہ پناہ گزین فلسطینیوں کے قانونی حوالہ جات جیسے جنرل اسمبلی کی قرارداد 194 اور حق واپسی کو نظر انداز کرتا ہے، اس کے علاوہ بین الاقوامی فوجداری عدالت یا جنیوا معاہدوں کے ذمہ داریوں کا ذکر نہیں، جو مرکز کے مطابق جوابدہی کے اصول کی خلاف ورزی اور بے گناہوں کو سزا سے بچانے کا راستہ ہموار کرتا ہے۔

آخر میں مرکز نے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان اور فیصلہ سازوں پر زور دیا کہ وہ قرار 2803 کے ساتھ نہ صرف انتقادی بلکہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ برطانیہ کا کسی مجوزہ ادارے میں کردار فلسطینی حقوق کو کمزور نہ کرے اور بے دخلی کو نہ بڑھائے، انروا کے مینڈیٹ کی حفاظت کریں، اور کسی بھی عبوری انتظام میں فلسطینی شراکت داری اور ان کے غیر قابل تنسیخ حقوق، بالخصوص حق واپسی اور حق خودارادیت، کا احترام یقینی بنایا جائے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan