نیویارک (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کی شب قطر پر قابض اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں رکن ممالک نے دوحہ پر ہونے والے حالیہ فضائی حملوں کی شدید مذمت کی۔
یہ اجلاس نیویارک میں منعقد ہوا جس میں قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی گئی۔
اقوام متحدہ کی سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈیکارلو نے کہا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے قطر پر کی جانے والی بمباری قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے اس حملے کو خطرناک اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس وقت ہوا جب شہری حالیہ امریکی جنگ بندی منصوبے پر تبادلہ خیال کے لیے جمع تھے۔ ڈیکارلو نے قطر کی تعمیری سفارت کاری پر اقوام متحدہ کی جانب سے شکریہ بھی ادا کیا۔
روسی مندوب فاسیلی نیبینزیا نے کہا کہ قابض اسرائیلی حملہ دوحہ کے رہائشی علاقے پر کیا گیا اور یہ مقام روسی مشن سے محض 600 میٹر کے فاصلے پر تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بمباری ثالثی کی کوششوں کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے اور اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے۔
الجزائر کے مندوب عمار بن جامع نے بھی قطر پر قابض اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ ایک اور غیر قانونی اور خطرناک کارروائی ہے جس کا ارتکاب صیہونی حکام نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کا مقصد ایک ایسے ثالث کو نشانہ بنانا تھا جو امن قائم کرنے کی انتھک کوششیں کر رہا تھا، اور یہ بات ثابت کرتی ہے کہ قابض اسرائیل صرف جنگ جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی رویہ انتہائی انتہا پسندانہ ہے جسے استثنیٰ حاصل ہونے نے مزید جری بنا دیا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ایسے حملہ آوروں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ حملہ قابض اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے جو عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور یہ بین الاقوامی سطح پر ایک خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر کی ثالثی کی کوششیں پوری سلامتی کونسل کی جانب سے سراہا جا رہی تھیں لیکن اسرائیلی جارحیت نے انہیں بھی نشانہ بنایا۔
صومالی مندوب نے کہا کہ قابض اسرائیل خطے میں لڑائی کو منظم طور پر وسعت دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو ایک دانستہ حکمت عملی ہے۔
امریکی نمائندہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کارروائی نہ تو امریکہ اور نہ ہی قابض اسرائیل کے مقاصد کو فائدہ دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نزدیک اگرچہ یہ واقعہ تکلیف دہ ہے لیکن اسے امن کے ایک نئے موقع کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
مشترکہ بیان
اجلاس کے آغاز سے قبل سلامتی کونسل کے 15 اراکین جن میں امریکہ بھی شامل تھا، ایک مشترکہ بیان پر متفق ہوئے۔ یہ بیان برطانیہ اور فرانس نے تیار کیا تھا۔ اس میں دوحہ پر ہونے والے حملے کی مذمت کی گئی مگر قابض اسرائیل کا نام نہیں لیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اراکین نے شہریوں کی اموات پر گہرا دکھ اور افسوس ظاہر کیا اور قطر کی خودمختاری اور امن قائم رکھنے کی کوششوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کیا۔
بیان میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کے خاتمے اور غزہ میں انسانی المیے کو ختم کرنا عالمی برادری کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل قابض اسرائیل نے دوحہ میں حماس کے رہائشی دفاتر کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 5 فلسطینی شہید اور قطر کے داخلی سکیورٹی کے ایک اہلکار جاں بحق ہوئے۔ اس وحشیانہ جارحیت پر دنیا بھر سے شدید عرب اور عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔