Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کے 16 ہزار شواہد اکٹھے کر لیے

اقوامِ متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کے 16 ہزار شواہد اکٹھے کر لیے

(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) اقوام متحدہ کی آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کے رکن کرس سڈوٹی نے انکشاف کیا ہے کہ کمیٹی نے ایسے ٹھوس شواہد جمع کیے ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ قابض اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور اجتماعی نسل کشی کے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

کرس سڈوٹی نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے زیرنگرانی کام کرنے والی اس آزاد تحقیقاتی کمیٹی نے دو برس تک مسلسل تحقیقات جاری رکھیں۔ کمیٹی نے براہ راست جمع کردہ شواہد کی بنیاد پر 16 ہزار سے زائد دستاویزی مواد اکٹھا کیا جن میں تصدیق شدہ تصاویر، ویڈیوز اور چشم دید گواہوں کے بیانات شامل ہیں۔ یہ تمام شواہد اقوام متحدہ کے تحقیقاتی پروٹوکول کے مطابق جوڑے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کمیٹی مئی سنہ2021ء میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے فیصلے کے تحت قائم کی گئی تھی اور اپنے آغاز سے اب تک اسی طریقہ کار پر عمل پیرا ہے۔ کمیٹی نے مظالم کے شکار افراد اور گواہوں کے بیانات قلم بند کیے، سیٹلائٹ تصاویر اور ڈیجیٹل شواہد کے تجزیے کے جدید طریقے استعمال کیے تاکہ قابض اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کو مستند انداز میں دستاویزی شکل دی جا سکے۔

سڈوٹی نے کہا کہ کمیٹی کا کام صرف جرائم کی نوعیت بیان کرنا نہیں بلکہ ان کے ذمہ داران کی نشاندہی کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ کمیٹی نے قابض اسرائیل کی کئی فوجی یونٹوں کی نشاندہی کی ہے جو سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ بعض کیسز میں تو یہ بھی واضح ہوا کہ اسرائیلی فوج اور حکومت کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے براہ راست احکامات جاری کیے جن کے نتیجے میں یہ جرائم ہوئے۔

اس موقع پر سڈوٹی نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اکیس نومبر سنہ2024ء کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو اور سابق وزیر برائے سلامتی یوآف گالینٹ کے خلاف فلسطینیوں پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی تمام رپورٹس اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور جنرل اسمبلی کو پیش کی جاتی ہیں اور انہیں عوامی طور پر شائع کیا جاتا ہے۔ ان الزامات کے برخلاف کوئی خفیہ یا غیر اعلانیہ رپورٹ موجود نہیں ہے۔

کرس سڈوٹی کے مطابق کمیٹی کے کام پر اعتراضات صرف قابض اسرائیلی حکومت اور امریکہ کی جانب سے کیے جاتے ہیں جبکہ بین الاقوامی سطح پر اس کی رپورٹوں کو وسیع پیمانے پر قبولیت حاصل ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد بڑھ کر 68 ہزار 531 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 402 تک پہنچ چکی ہے۔ یہ اعدادوشمار اس ہولناک انسانی المیے کی عکاسی کرتے ہیں جسے تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے ریکارڈ میں تفصیل سے محفوظ کیا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan