فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹراحمد بحر نے امریکی کانگریس کی جانب سے’’الاقصی‘‘ اور ’’ المنار‘‘ ٹیلی ویژن چینلوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کی سفارش کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکی ایوان نمائندگان اور کانگریس کے اس اقدام سے فلسطین دشمنی کھل کر سامنے آ گئی ہے- جمعرات کے روز غزہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس کی طرف سے دونوں عربی نیوز چینلوں کے خلاف کارروائی کی سفارش ایک گھناؤنا اقدام ہے، اس سے امریکا کے جمہوریت اور آزادی اظہار رائے کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے- انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے فلسطینی نشریاتی اداروں کے مالکان کے خلاف کارروائی اور چینلوں پر پابندی عائد کرنے کی سفارشات امریکا کی اسرائیل دوستی کا حصہ ہے، اسے فلسطینی عوام اپنے خلاف امریکا اورقابض صہیونیوں کے گٹھ جوڑ اور اسرائیلی مظالم کا حصہ قرار دیتے ہیں- ڈاکٹر بحر کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عرب نشریاتی اداروں پر پابندی عائد کرنے کا مقصد فلسطینی تحریک آزادی کی آواز کو دبانا اور ہر اس آواز پرقدغنیں لگانا ہے جو حق اور انصاف کی حمایت میں دنیا میں کہیں بھی کی جاتی ہے- ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اور اس کے حواریوں اور اسرائیل کی حق کی آواز دبانے کی سازشیں کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، امریکا کا حق کی آواز دبانے کا جادو اسی پر الٹ دیں گے اور حقائق کو مسخ کرنے والوں کو اپنے منہ کی کھانا پڑے گی- واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے حال ہی میں ایک قانون کی منظوری پر غور شروع کیا ہے جس کے تحت مشرق وسطی کے کئی ٹی وی چینلوں بالخصوص الاقصی اور المنار پر تشدد کے فروغ کے الزامات کے تحت پابندی عائد کرنے اور ان کے مالکان کے خلاف کاررائی کی سفارش کی گئی ہے-