مقبوضہ بیت المقدس میں شہرکے اسلامی آثارکے تحفظ اور مسجداقصیٰ کی تعمیر ومرمت کے ذمہ دار ادارے”اقصیٰ فاٶنڈیشن وٹرسٹ” نے خبردار کیا ہے کہ قابض صہیونی حکومت بیت المقدس کے قدیم تاریخی دروازے”باب الخلیل” اور اس کے مضافات کو یہودیت میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے.
باب الخلیل سے ملحقہ مقامات کو یہودیانے کے لئے مرحلہ وار کام جاری ہے.اس کے علاوہ باب الخلیل کے بالمقابل ایک وسیع علاقے کے تاریخی عربی نام مٹا کر ان کے عبرانی اور توراتی نام رکھے گئے ہیں.
اقصیٰ فاٶنڈیشن کی جانب سے میڈیا کے لیے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ “اسرائیلی حکام گذشتہ کئی ہفتوں سے بیت المقدس کے قدیم دروازے “باب الخلیل” اور اس سے ملحقہ مقامات پر زیرزمین کھدائیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں. اسرائیل نہ صرف کھدائیوں کے ذریعے اسے ایک یہودی کالونی کے تجارتی مرکز سے جوڑنا چاہتا ہے بلکہ یہاں کے تمام تاریخی اور اسلامی آثار و نشانات کو مٹایا جا رہا ہے.
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی “باب الخلیل” میں سرگرمیوں کا مقصد البراق اور حارة الشرف کے مقامات میں یہودی آباد کاری میں توسیع کو آگے بڑھانا ہے. البراق اور اس کے مضافات علاقے اور حارة الشرف مشرقی بیت المقدس کےایسے تاریخی مقامات ہیں جنہیں یہودیت میں تبدیل کرنے کے لیے اسرائیل ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے.
اقصیٰ فاٶنڈیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے” باب الخلیل” اور اس کے مضافات میں جاری کھدائیوں کے ذریعے یہاں پر موجود قدیم مسجد القلعہ اوردیگر اسلامی تاریخی مقامات کو یہودیوں کے منصوبوں میں تبدیل کرنا ہے.
اسرائیل نے مسجد القلعہ کو پہلے ہی ایک صہیونی سیاحتی مرکز میں تبدیل کر رکھا ہے.رپورٹ میں کہا گیا کہ باب الخلیل پر صہیونی دست درازی اپنی نوعیت کا خطرناک اقدام ہے. باب الخلیل قدیم بیت المقدس کا مرکزی داخلی دروازہ ہے. یہاں ہونے والی صہیونی کارروائیوں کا مقصد شہر کے مرکزی داخلی دروازے پر کنٹرول حاصل کر کے اسے یہودیت میں تبدیل کرنا اور اس کے نتیجے میں شہر میں مزید یہودیت کے فروغ کے منصوبوں کو آگے بڑھانا ہے.
بیان میں کہا گیا کہ بیت المقدس کے طول وعرض میں قابض اسرائیل کی طرف سے شہر کو یہودیت میں تبدیل کرنے کے منصوبوں میں تیزی کا مقصد شہر کےاصلی باشندوں کو یہاں سے نکل جانے پر مجبورکرنا ہے. اسرائیل نے ایک طرف بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کے مکانات مسماری کاعمل تیز کر دیا ہے وہیں مقدس اسلامی شہر کو یہودی رنگ میں رنگنے کے منصوبوں کا دائرہ بھی پھیلا دیا ہے.