اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کے بھوک ہڑتال کے فیصلے سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اسرائیل ان کے حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے انسانی حقوق کی عالمی اور قومی تنظیموں کے مطابق قیدیوں کو اہل خانہ سے ملاقات سے روکا جاتا ہے، دورران تفتیش پابند سلاسل قیدیوں کو سخت اذیت دی جاتی ہے۔
برہوم نے بروز بدھ مرکز اطلاعات فلسطین سے اپنی خصوصی گفتگو میں فلسطینی قیدیوں کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم اپنے اسیران کے حقوق کے لیے پوری کوششیں صرف کر دیں گےاور عنقریب ان کی آرزؤوں کی تکمیل کر کے دکھائیں گے۔ اسی طرح دنیا کو باور کرایا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں انسانی حقوق کی سرعام خلاف ورزی ہو رہی ہے انسانی حقوق کی ملکی، عرب اور بین الاقوامی تنظیموں سے رابطہ بھی کیا جائےگا۔
فوزی برھوم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی صہیونی ہٹ دھرمی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اس صورتحال میں ’’فتح‘‘حکام کے صہیونی حکام سے امن مذاکرات انتہائی خطرناک ہیں یہ مذاکرات دشمن کو اپنے خلاف قانونی کارروائیوں کو جاری رکھنے کا حوصلہ فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عباس انتظامیہ اور اسرائیل کے عقوبت خانوں میں یکساں طور پر مظالم ہو رہے ہیں۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسیران کے مسئلے پر عرب ممالک کی جانب سے کوئی فیصلہ سازی نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے عالمی غیر منصفانہ رویے کی شکایت کرتے ہوئے کہا ’’ کہ ایک طرف ساری دنیا کے ممالک ایک صہیونی قیدی کی بات چیت کر رہے ہیں دوسری جانب اسرائیل میں پابند سلاسل ہزاروں فلسطینیوں کے حقوق کی کسی کو پرواہ نہیں‘‘
برھوم نے فلسطین کی تمام تنظیموں اور اسیران کی مسئلے میں دلچسپی رکھنے والے افراد سے اسیران کی مدد اور ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کی اپیل کی انہوں نے عباس انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی اسیران کی مدد کے لیے قرار داد پیش کرے۔ انہوں نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپنی مہلک خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا۔