اریحا جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے سربراہ ڈاکٹر عزیز دویک اور مغربی کنارے کے اسلامی اراکین پارلیمان نے بھی الخلیل میں رریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی کیمپ لگا لیا ہے۔ احتجاجی کیمپ میں شرکت کرنے والے فلسطینی اراکین پارلیمان نے عباس ملیشیا کی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینیوں کی زندگی کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ان کی بھوک ہڑتال دوسرے ہفتے میں داخل ہونے کے باوجود انہیں کسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔ اراکین پارلیمان نے انسانی حقوق کی تنظیمیوں سے فوری مداخلت اور اغوا شدہ افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا کو عدالتی فیصلوں اور قانون کے احترام پر مجبور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر بھوک ہڑتال کرنے والے اغوا شدہ افراد کے اہل خانہ کی کمیٹی نے ریڈ کراس کو عربی اور انگلش زبان میں ایک خط بھی دیا جس میں کہا گیا کہ اریحا کی جیل میں مغربی کنارے سے اغوا کیے گئے افراد نے 27 نومبر سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے جن کی حالت اب تشویشناک ہو چکی ہے۔ عباس ملیشیا کی خفیہ ایجنسیوں نے انہیں تین سال قبل گرفتار کیا تھا، اتنا لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود ان کو کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ جبکہ فلسطین کی ہائی کورٹ ان کی فوری رہائی کا حکم بھی دیا ہے جسے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ایک سال بیت جانے کے باوجود اس عدالتی فیصلے پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والے ہمارے اقرباء نے موت یا رہائی تک اپنی ہڑتال جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔ نو دنوں تک کھانا نہ کھانے والے ہمارے ان بیٹوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ فلسطینی انتظامیہ نے انہیں رہا کرنے کے بجائے گھر والوں سے ملنے سے بھی روک دیا ہے۔