اسکاٹ لینڈ میں اسرائیلی مصنوعات کے خلاف سرگرم”قومی مہم برائے بائیکاٹ صہیونی مصنوعات”نے اسرائیل کی تیار کردہ اشیاء کے بائیکاٹ کی ایک نئی مہم شروع کی ہے. مہم کے ابتدائی مرحلے میں ملک بھر میں موجود مسلمانوں کے تجارتی مراکز میں اسرائیلی مصنوعات کی فروخت کا بائیکاٹ شامل ہے. اسکاٹ لینڈ کےموقر قومی اخبار” سنڈے اسکاٹ لینڈ” نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کا آغاز ملک کےجنوبی شہرگلاسکو میں گذشتہ ہفتے سے جاری ہے اور پورے شہر میں ابھی تک کامیابی سے مہم جاری ہے. بایئکاٹ مہم کووسعت دے کر اب اسکاٹ لینڈ کے دارالحکومت اڈنبر، دیگرشہروں ابردین، ونڈی اور وفائف تک پھیلایا جا رہا ہے. بائیکاٹ مہم کی روح رواں تنظیم کے سرگرم راہنما نے ایک خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ ان کا مقصد ابتدائی مرحلے میں گلاسکو سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں مسلمانوں کے جنرل اسٹوروں سے اسرائیلی مصنوعات کو ہٹانا اور ان کی فروخت کا بائیکاٹ کرنا ہے. ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مہم میں ان کےساتھ تعاون نہ کرنے والے تاجروں اور ان کے تجارتی مراکز کو “اسرائیل حامی” کی فہرست میں شامل کیا جائے گا.ادھر دوسری جانب بائیکاٹ مہم کے چیئرمین میک نائبر کا کہنا ہے کہ جن جنرل اسٹوروں اور بازاروں میں ہم نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائی ہے وہاں ہمیں تاجروں کی طرف سے بھرپور تعاون حاصل ہے، ہمیں امید ہے کہ ملک کے جس شہر میں بھی ہم جائیں گے اسکاٹ لینڈ کی تاجر برادی ہمارا ساتھ دے گی اور صہیونی مصنوعات کے بائیکاٹ کو یقینی بنایا جائے گا.ایک سوال کے جواب میں مسٹر میک کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی کسانوں کو اپنی مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو دنیا بھرمیں اسرائیلی مصنوعات کے فروخت کی اجازت کیوں دی جائے.