فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے قومی وحدت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے اختلافات اب ختم ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ کی سازباز کے باوجود قومی مصالحت کی راہ پر پیش قدمی کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی صبح غزہ اسٹیڈیم میں نماز عید الاضحی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کو عید کی خصوصی مبارکباد دیتے ہوئے فلسطینی عوام پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں کو باہمی محبت سے مضبوط کریں۔ اس مقصد کے لئے وہ جوق در جوق فلسطینی شہداء، زخمیوں، معذروں اور اسیراں کے اہل خانہ سے عید ملنے ان کے گھروں کو جائیں۔ اسماعیل ھنیہ نے ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے دوران اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے زیر انتظام “مودت و رابطہ” مہم کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے دوران انہوں نے بذات خود غزہ کے ایک ایک چپے کا دورہ کیا اور شہداء اور اسیروں کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کی۔ انہوں نے غزہ میں شہریوں کی عزت اور پولیس کی ھیبت کے عنوان سے وزیر داخلہ کی پچاس روزہ مہم کو بھی شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ فلسطینی رہ نما نے دونوں مہمات کے مثبت نتائج کو سراہا۔ فلسطینی وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے اس بات پر زور دیا کہ عرب اور اسلامی امت دراصل فلسطینی عوام کی اسٹرٹیجک ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اس میں کمزوری سے قضیہ فلسطین ضعف کا شکار ہو گا۔ انہوں نے فلسطینی حاجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں فلسطین کے سفیر قرار دیا۔ یہ حجاج، فلسطین کا پیغام لیکر دنیا بھر کے مسلمانوں کے پاس گئے ہیں۔