غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے رہ نما اسماعیل رضوان نے قابض اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مصر و فلسطین کی سرحد پر واقع رفح زمینی کراسنگ کھولے تاکہ فوری انسانی امداد غزہ میں پہنچائی جا سکے۔
رضوان نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپ مکمل طور پر فائر بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں اور اس معاہدے کی مکمل پاسداری میں تعاون کر رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل مسلسل فائر بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور شہریوں کو نشانہ بنانا بند نہیں کر رہا۔ رضوان کے مطابق اس معاہدے کے بعد سے اب تک شہداء کی تعداد 241 تک پہنچ چکی ہے۔
اسماعیل رضوان نے غزہ کی انسانی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ قحط اور طبی سامان کی کمی بڑھتی جا رہی ہے اور داخل ہونے والی امدادی گاڑیوں کی تعداد 150 سے 200 کے درمیان محدود ہے، جب کہ طے پایا تھا کہ غزہ کو روزانہ 600 ٹک امدادی سامان فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مزاحمت اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کے مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے سرگرم ہے اور حماس نے انسانی مفاہمت کے تحت “صفر زون” سے مزاحمت کاروں کو نکالنے کے لیے اپنے تیاری کی اطلاع دی ہے۔
سنہ2023ء کے 7 اکتوبر سے قابض اسرائیل امریکی اور یورپی حمایت کے ساتھ غزہ میں شہریوں کے خلاف اجتماعی قتل عام اور نسل کشی کر رہا ہے، جس میں قتل، بھوک، تباہی، جبری نقل مکانی اور گرفتاریاں شامل ہیں، اور بین الاقوامی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
اس مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 239 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں، جبکہ 11 ہزار سے زائد لاپتہ ہیں اور لاکھوں بے گھر فلسطینی شدید قحط اور بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے متعدد کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔