صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے پڑوس میں ایسی فلسطینی ریاست کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کریں گے جو آزادانہ طور پر اسلحہ رکھنے کی مجاز ہو۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ رام اللہ کی “فتح” اتھارٹی کے ساتھ جاری مذاکرات آنے والے وقت میں اسلحہ رکھنے کے معاملے پر زیادہ پیچیدہ ہو سکتے ہیں، تاہم اسرائیل مذاکرات کے کسی بھی مرحلے میں” مسلح فلسطینی ریاست “کو تسلیم نہیں کرے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے پیر کے روز حکمران اتحاد میں شامل اپنی جماعت”لیکوڈ” کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں اسرائیلی مذاکرات کار اس بات پر زور دیں گے کہ فلسطینی ریاست ہرقسم کے مہلک اسلحہ سےپاک ہونی چاہیے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک غیر مسلح فلسطینی ریاست ہی خطے میں حقیقی امن و استحکام کی ضمانت فراہم کر سکتی ہے۔
بنجمن نیتن یاھو نے کہا کہ “دوسری بات جسے میں ضروری سمجتھا ہوں وہ فلسطینی اور اسرائیلی قیادت کا جرات مندانہ فیصلے کرنا ہے۔ ماضی میں اسرائیلی راہنما”میناحم بیگن” نے اسرائیل کی طرف سے جرات کا مظاہرہ کیا اور مختلف عرب ممالک کے ساتھ امن تعلقات قائٓم کیے جبکہ دوسری طرف سے مصر کے سابق صدر انور سادات اور اردن کے بادشاہ شاہ حسین نے جرات مندانہ فیصلے کیے۔ ہمیں آج بھی اسی طرح کی جرات مند قیادت کی ضرورت ہے۔”
ادھرسیاسی مبصرین نے فلسطینی صدر محمود عباس کی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی سوچ کو حقائق کےمنافی قرار دیتے ہوئے صہیونی وزیراعظم کے بیان کو محمود عباس کے منہ پر”طمانچہ” قرار دیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیادت اور اس کے مذاکرات کاروں کے لیے بنجمن نیتن یاھو کا بیان ایک لمحہ فکریہ ہے۔