غزہ میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکرڈاکٹر احمد بحرنے اسرائیل کی جانب سے اسلامی مقدسات پرتواتر کے ساتھ کیے جانے والے حملوں پرخبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل مقدس مقامات کے خلاف جنگ پراترآیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں مقدسات کو نقصان پہنچا تواسرائیل کو اس کا خمیازہ بھگتا ہوگا۔ ہفتہ کے روزغزہ سے جاری اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر بحر نےکہا کہ مجلس قانون سازقابض اسرائیل کی اسلامی مقدسات کی روز مرہ کی بنیاد پر کی جانے والی بے حرمتی پرخاموش نہیں رہے گی۔ فلسطین میں اسلامی تاریخی مقامات پرحملے دہشت گردی کی بدترین شکل ہے۔ اس دہشت گردی پرعالمی خاموشی بھی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے وقوع پذیر ہونے والے حالیہ اقدامات مقدس اسلامی مقامات کے خلاف گہری سازش ہیں، جن کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام فلسطینی شہریوں ،عرب ممالک اور مسلم امہ کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر بحر کا مزید کہنا تھا کہ مقدس مقامات کو نشانہ بنانا اسرائیل کی جنگ ہے اور اس جنگ کا مقابلہ خاموشی سے نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی موجودہ صورت حال پردنیا کو خبردار رہنا چاہیے کیونکہ اسرائیل نے مقدس مقامات کے بے حرمتی کا سلسلہ جاری رکھا تو مزاحمت کا آتش فشاں پھٹ سکتا جو اپنے ساتھ بہت کچھ بہا کرلے جائے گا۔ ڈاکٹر احمد بحر نے متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس اور ان کی جماعت فتح کو فلسطین کی موجودہ صورت حال اور مقدس مقامات پرحملوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ محمود عباس مقدس مقامات پرصہیونی حملے روکنے کے بجائے اسرائیل سے مذاکرات کررہے ہیں۔ ایسے حالات میں اسرائیل سے مذاکرات کی تیار قابض صہیونی ریاست کی دہشت گردی اور اس کے جرائم کی پردہ پوشی کے مترادف ہیں۔