اسماعیل ھنیہ نے عرب اور اسلامی دنیا کی ترجیحات میں مسئلہ فلسطین کی کم ہوتی اہمیت سے خبردار کیا ہے۔ انہوں نے خشکی کے رستے غزہ داخل ہونے والے عالمی امدادی قافلے ’’لائف لائن 5‘‘ کے رضاکاروں کو خوش آمدید بھی کہا۔ انہوں نے یہ باتیں جمعہ کہ خطبہ دیتے ہوئے کہیں، خطبے کے دوران امدادی قافلے کے رضا کار بھی موقع پر موجود تھے۔ ھنیہ نے کہا کہ اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کرنے والے امدادی قافلوں نے اسرائیل کا گھناؤنا چہرہ اور محاصرہ ختم کرنے کے اس کے جھوٹے دعووں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے عرب اور اسلامی دنیا کی ترجیحات میں مسئلہ فلسطین کی کم ہوتی اہمیت سے بھی خبردار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی قوم کی جانب سے قافلے کے شرکاء اور اس کے قائد سابق برطانوی رکن پارلیمان جارج گیلوے کی خدمات کو قابل تحسین قرار دیا، انہوں نے کہا کہ مصری حکام کی جانب سے غزہ داخل ہونے کے لیے مصری گذر گاہ استعمال کرنے کی اجازت نہ دیے جانے پر قافلے کے رہنماؤں کی اختیار کی گئی تدابیر کو جتنا سراہا جائے کم ہے۔ فلسطینی وزیر اعظم نے ایک بار پھر اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے کا مطلب فلسطینیوں کے حق واپسی سے دستبرداری اور سنہ 48ء کے فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی ہو گا۔ اس موقع پر اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اسیران کے معاملے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور اس ضمن میں حکومت کے اقدامات سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ حکومت نے رواں سال کو فلسطینی اسیران کے نام کر رکھا ہے اور آئندہ چند روز میں اسرائیلی عقوبت خانوں میں موجود فلسطینیوں کے امور پر غزہ میں ایک عالمی کانفرنس کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس کی مدد سے اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جا سکے گا۔