اسلامی تحریک مزاحمت – حماس- کے ترجمان فوزی برھوم نے مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حماس کے اراکین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کی تمام ذمہ داری “فتح” پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے خلاف مہم جوئی کے نہایت سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔ منگل کے روز غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوزی برھوم نے کہا کہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی طرف سے حماس کے اراکین کے خلاف کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کی مہمات ایک ایسےوقت میں شروع کی گئی ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیل نے بیت المقدس میں بھی فلسطینیوں کے خلاف آپریشنز تیز کر دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے شہروں میں حماس کے خلاف کارروائیاں عباس ملیشیا کے اسرائیلی فوج سے سیکیورٹی تعاون کا واضح ثبوت ہیں۔ عباس ملیشیا اپنے شہریوں کے تحفظ کے بجائے اسرائیل کے تحفظ پر کام کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فوزی برھوم نے کہا کہ مغربی کنارے میں حماس کے خلاف پکڑ دھکڑ کی مہم بند اور تمام گرفتار افراد کی رہائی کو فوری طر پر یقینی نہیں بنایا جاتا تو اس کے نہایت تباہ کن اور خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ حماس اپنے اراکین کی زیادہ دیر تک گرفتاریوں کی مہمات کو برداشت نہیں کر سکتی۔ فوزی برھوم نے فلسطین کی تمام سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے میں حماس کے خلاف جاری آپریشن پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے گرفتاریاں روکنےاور تمام گرفتار افراد کی رہائی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ محمود عباس سے پر حماس کے اسیران کی رہائی ، اسرائیل سے سیکیورٹی تعان بند کرنے، مزاحمت کاروں کے خلاف جاری مہم جوئی بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں ۔ فوزی برھوم نے کہا کہ جو ممالک عباس ملیشیا کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو سرمایہ فراہم کر رہے ہیں وہ فلسطین میں جمہوریت کشی اور ظالمانہ سیاست کے فروغ کے ذمہ دار ہیں۔