امریکی صدر باراک حسین اوباما نے دنیا بھر کے لیے امریکی امداد کے بل برائے 2010 پر دستخط کر دیے ہیں جس میں اسرائیل کےلیے پونے تین ارب جبکہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو مزاحمت کچلنے کے لیے پچاس کروڑ ڈالرز کی امداد بھی شامل ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کےذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو فراہم کی جانے والی پچاس کروڑ کی خطیررقم میں سے دس کروڑ ڈالزر رام اللہ میں تعینات امریکی مندوب جنرل کیٹھ ڈائٹون کے ذریعے فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی ٹریننگ پر صرف کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی کو فراہم کی جانے والی دیگر امداد مختلف شرائط کے ساتھ مشروط ہو گی جن میں صدر عباس سے یہ یقین دہانی حاصل کی جائے گی کہ ان کی حکومت میں شامل تمام وزراء امریکا یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ پر مشتمل چار رکنی بین الاقوامی کواٹریٹ کی شرائط کی پابندی کریں گے۔ اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت روکنے اور تل ابیب کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کی پاسداری کریں گے۔ دوسری جانب اسرائیل کو فراہم کردہ سالانہ امداد کی موجودہ مالیت پونے تین ارب ڈالرز مقرر کی گئی ہے۔ جبکہ اگلے سال سے یہ امداد مزید 30 کروڑ ڈالرز تک بڑھا دی جائے گی۔