اسرائیلی عسکری لیڈرشپ نے متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ مغربی کنارے میں سرگرم سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فلسطینیوں کے نسلی امتیاز پر مبنی دیوار اور یہودی آباد کاری کےخلاف مظاہروں کو سختی سے کچل دیں۔
اسرائیل اخبار”یدیعوت احرونوت” نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قابض فوج نے حال ہی میں عباس ملیشیا کے اہم عہدیداروں کے نام تحریری مراسلے بھیجے ہیں جن میں انہیں کہا گیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں نسلی دیوار کے خلاف فلسطینیوں کے ہفتہ وار جلسوں پر پابندی لگائیں اور احتجاج کرنے والے افراد کوطاقت کے زور پر کچل دیں۔
رپورٹ کے مطابق قابض فوج کوخدشہ ہےکہ فلسطینیوں کے مسلسل مظاہرے مغربی کنارے میں سیکیورٹی کی صورت حال پر نہایت منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں، کیونکہ ان مظاہروں کا اسرائیل کی سخت مخالف جماعتوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔
قابض فوج کی جانب سے عباس ملیشیا کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ مغربی کنارے میں امن وامان کی صورت حال کو بہتر کریں۔ واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت گذشتہ ایک برس کے دوران بلعین اور نعلین کے مقامات پرفلسطینی شہریوں نے 120 مظاہرے کیے، یہ مظاہرے اسرائیلی فوج کے لیے بھاری مادی نقصان کا باعث رہے ہیں کیونکہ گذشتہ ایک برس کےدوران قابض فوج کو چھ لاکھ ڈالر کا ان مظاروں میں نقصان اٹھانا پڑا ہے۔