اسرائیل کے ایک سیٹلائیٹ ٹی وی چینل ٹو نے جنوبی لبنان کی فوج میں شامل اسرائیلی جاسوسوں کی حالت زار پر ایک خصوصی رپورٹ نشر کی جس میں دکھایا گیا ہے کہ “لحد فورس” کے نام سے معروف لبنانی جاسوسوں کا یہ نیٹ ورک کیسے اپنی جان پر کھیل کر صہیونی مملکت کے مفاد کے لئے جاسوسی کا کام کرتا رہا ہے۔ اپنا الو سیدھا کرنے کے بعد اسرائیل اپنے ہاں مقیم ان ایجنٹوں کو کیسے فراموش کر چکا ہے، اس کا پردہ اسی چشم کشا رپورٹ میں چاک کیا گیا ہے۔
جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے بعد مقبوضہ فلسطین اور لبنان کی سرحد پر واقع “فاطمہ گیٹ” کے ذریعے لبنانی فوج کے اسرائیلی جاسوسوں کی بڑی تعداد فرار ہو کر مقبوضہ فلسطین میں قیام پذیر ہو گئی۔ رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیل نے اپنے ایجنٹوں کو مشکل کی گھڑی میں اکیلا چھوڑ کر بہت بڑی خیانت کا ارتکاب کیا ہے۔
رپورٹ میں مفرور اسرائیلی ایجنٹ نصیف حداد آن کیمرہ یہ بات کہتے دکھایا گیا ہے کہ “ہمیں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل نے تمام اہم مقامات پر قبضہ کر لیا ہے اور اسرائیلی فوج مقبوضہ فلسطین کے اندر داخل ہو گئی ہے۔ میں نے انہیں کہا کہ تم ایسا کیونکر کر سکتے ہو۔ ہمارا کیا بنے گا؟ ہمیں کہا گیا کہ لڑیں نہیں۔ ہم نے ان کی بات کا یقین کر لیا، ہم کتنے احمق نکلے؟؟
حداد سوال کرتا ہے کہ مجھے اسرائیل نے کیا دیا؟؟ کچھ بھی نہیں!! اسرائیل نے مجھے لبنانی فوج میں ایک جاسوس کی شناخت ہی تو دی ہے۔ اس کا مجھے چنداں فائدہ نہیں ہوا۔ میں لبنان میں اپنا گھر بار چھوڑ کر اسرائیل میں دی گئی کال کوٹھریوں میں رہنے آیا ہوں۔ میرے بچوں کا کیا قصور کہ وہ ایسی کسمپرسی کی زندگی گذاریں، جس ملک کی خاطر ہم نے سب کچھ کیا، وہ آج ہمیں کوڑے کے ڈرم میں ڈال کر بھول گیا ہے۔
ایک اسرائیلی ایجنٹ کے بیٹے انطونی حنا کا کہنا تھا کہ ہم اگر عربوں کے پاس جاتے ہیں تو ان کا کہنا ہے کہ ہم خیانت کار ہیں اور جب ہم یہود کی طرف جاتے ہیں تو وہ عرب جان کر دھتکارتے ہیں۔ صہیونیوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے باپ، دادا تمھارے لئے کٹ مرے، اس کے بدلے ہم تشکر کے دو بول کے روادار بھی نہیں۔