اسرائیل کی مسلم ممالک کے خلاف فوجی برتری کم ہوتی جا رہی ہے جس پر اسرائیلی عہدیدار شید رنج وغم میں مبتلا ہیں۔ صہیونی فوج کے شعبے ٹیکنالوجی کے سربراہ جنرل شاحار کادھائی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے دشمنوں کے درمیان ٹیکنالوجی اور تیکنیکی تفاوت بڑی تیزی سے تکلیف دہ حد تک کم ہوتا جارہا ہے۔ جس پر جتنا غم کیا جائے کم ہے۔.
اسرائیلی جنرل کے بہ قول تمام سیکیورٹی اور خفیہ رپورٹوں سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دشمنوں پر ٹیکنالوجی اور فنی میدانوں میں بالخصوص رات کی لڑائی اور ائیر فورس کے شعبے میں ماضی والی برتری حاصل نہیں رہی۔
کادھائی کا کہنا تھا کہ ’’ ہمارے دشمن بڑی تیزی سے ٹیکنالوجی میں اضافہ کر رہے ہیں۔ جس سے ہماری مشکلات اور مصائب میں شدید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فوجی میدان میں جو ٹیکنالوجی بھی اپناتے ہیں سائنسی ترقی کی بنا پر وہ ہمارے دشمن ملکوں کے ہاتھ لگ جاتی ہے اس طرح وہ ہماری ہر ٹیکنالوجی کا توڑ کر لیتے ہیں۔
عربی زبان میں شائع ہونے والے کثیر الا شاعت اخبار ’’الحیاۃ‘‘ نے اسرائیلی پارلیمان کے آپریشنل بلاک کے اجلاس کے دوران صہیونی وزیر دفاع ایھود باراک کا یہ بیان بھی نقل کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکی تعلقات کے درمیان بنیادی تعلقات میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کام کے لیے اسرائیل کو طویل المدتی اقدامات اٹھانا ہوں گے، یہ تعلقات اسرائیلی فوج کی جانب سے استعدادی برتری کی شدید لگن اور امریکا کی جانب سے اس برتری کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار رہنے کی بنیاد پر قائم ہونے چاہیے۔