Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اسرائیل

اسرائیل کی فخر سمجھی جانے والی ٹیکنالوجی اس کے لیے خطرہ کیسے بنی؟

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض صہیونی ریاست کے سکیورٹی نظام میں حالیہ تبدیلیاں اس بنیادی سوال کو جنم دے رہی ہیں کہ تل ابیب ٹیکنالوجی اور سائبر سکیورٹی سے نمٹنے کے باب میں آخر کن نئے اور غير معمولی اتار چڑھاؤ سے گزر رہا ہے۔

اعلیٰ فوجی افسران کے خلاف حالیہ اقدامات، جن میں بالخصوص اینڈرائیڈ فون کے استعمال پر پابندی اور چینی ساختہ گاڑیوں کو باقاعدہ طور پر سروس سے نکال دینا شامل ہے، محض انتظامی ترمیمات نہیں بلکہ ایسا نیم پوشیدہ اعلان محسوس ہوتے ہیں جو اس نظام کے لرزنے کا اعتراف ہے جسے قابض اسرائیل اپنی اسٹریٹیجک برتری کی بنیاد سمجھتا تھا۔

ان فیصلوں نے اسرائیلی ٹیکنالوجی کے متعلق سوچ میں آنے والی اس تبدیلی پر وسیع بحث چھیڑ دی ہے کہ کیسے کنٹرول اور غلبے کا ذریعہ سمجھی جانے والی ٹیکنالوجی اب صہیونی اداروں کے لیے خود خطرے کا دروازہ بن چکی ہے، اور اس سے اندرونی سکیورٹی اداروں میں پھیلتے خوف کی گہرائی کا اظہار ہوتا ہے۔

ایسے اقدامات گہرے خوف کی نشاندہی

لبنانی تجزیہ کار یحییٰ دبوق نے روزنامہ الاخبار میں لکھا کہ قابض اسرائیل کے حالیہ اقدامات خصوصاً اینڈرائیڈ فونز پر پابندی اور چینی گاڑیوں کو ہٹانا، اس کھلے اعتراف کے مترادف ہے کہ ایسی شدید سکیورٹی کمزوریاں موجود ہیں جو صہیونی ریاست کی ٹیکنالوجی پر قائم برتری کو خطرے میں ڈال چکی ہیں۔

ان کے مطابق یہ اقدامات اس وقت کیے گئے جب یہ حقیقت کھل کر سامنے آ گئی کہ طوفان الاقصیٰ کے بعد ٹیکنالوجی کے میدان میں نئی اور سخت حقیقتیں جنم لے چکی ہیں۔

ٹیکنالوجی… دو دھاری تلوار

دبوق لکھتے ہیں کہ وہی اسمارٹ ڈیوائسز جن پر قابض اسرائیل برسوں سے نگرانی، معلوماتی گرفت اور میدانِ عمل میں انحصار کرتا رہا اب اپنی یک رخی افادیت کھو بیٹھی ہیں اور آسانی سے ہیک ہو کر حساس معلومات افشا کر سکتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعلیٰ درجے کی عسکری حرکات، مقامات اور منصوبہ بندی غیر محفوظ ہو چکی ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ آئی فونز کی طرف صہیونی جھکاؤ کسی کامل اعتماد کا اظہار نہیں بلکہ ایک ایسے پیچیدہ تکنیکی ماحول میں خطرات کو نسبتا کم کرنے کی کوشش ہے جہاں عالمی طاقتیں اور کارپوریشنز چِپس اور سافٹ ویئر کی سطح پر باہم گتھم گتھا ہوئی ہیں۔

سکیورٹی نظریےمیں بڑی تبدیلی

سکیورٹی و عسکری امور کے ماہر رامی ابو زبیدہ کے مطابق قابض اسرائیل کا ان اقدامات کی طرف جانا جنہیں نسبتاً کمزور ریاستیں اپنے دفاع کے لیے اپناتی ہیں دراصل صہیونی سکیورٹی اداروں کے اندر بڑھتے اسٹریٹیجک خوف کا اظہارہے۔

انہوں نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا کہ یہ تبدیلی ثابت کرتی ہے کہ محض جارحانہ برتری کافی نہیں جب تک اس کے گرد سخت ڈیجیٹل دفاعی حصار موجود نہ ہو۔ قابض اسرائیل اب ایسے غیر مرئی خطرات کا سامنا کر رہا ہے جن کی پیش گوئی ممکن نہیں اور نہ ان پر مکمل کنٹرول قائم کیا جا سکتا ہے۔

ٹیکنالوجی پر مکمل برتری کا وہم ٹوٹ گیا

موجودہ صورت حال اس حقیقت کو نمایاں کرتی ہے کہ ٹیکنالوجی اب قابض اسرائیل کے لیے یک طرفہ میدان نہیں رہی، بلکہ ایک ایسی دو طرفہ کشمکش ہے جہاں مخالف قوتیں انہی کمزوریوں کو صہیونی نظام کے خلاف استعمال کر سکتی ہیں جن پر تل ابیب نے اپنی طاقت کی بنیاد رکھی تھی۔

یہ اب واضح ہو چکا ہے کہ قابض اسرائیل صرف تکنیکی برتری کے دعوے سے ان خطرات پر پردہ نہیں ڈال سکتا جبکہ جدید ڈیوائسز خود صہیونی حرکات کو بے نقاب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

تکنیکی پہلو… وہ نقائص جو چھپائے نہیں جا سکتے

لبنانی ٹیکنالوجی ماہر علی احمد جو سائبر سکیورٹی اور ڈیجیٹل ڈھانچوں کے تجزیے کے ماہر ہیں کہتے ہیں کہ قابض اسرائیل کے حالیہ اقدامات اس گہری کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں جو جدید ٹیکنالوجی کے خطرات کو درست طور پر سمجھنے میں پائی جاتی ہے۔ صہیونی ریاست کی ڈیجیٹل بنیادیں بند اور غیر شفاف نظاموں پر کھڑی ہیں جن میں سے بہت سی ٹیکنالوجیز ان ممالک سے درآمد ہوتی ہیں جن کے مفادات خود باہم الجھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے مکمل حفاظتی کنٹرول تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔

انہوں نے ہمارے نامہ نگار سے گفتگو میں کہا کہ نسبتاً کم انکشاف والے سسٹمز کی طرف جانا خطرات کے خاتمے کی ضمانت نہیں کیونکہ آج کے سائبر خطرات صارفین کے رویے، عالمی سپلائی چین اور کلاؤڈ انفراسٹرکچر سے جڑے ہیں جن سے ڈیٹا گزرتا ہے۔

علی احمد کے مطابق قابض اسرائیلی اقدامات ایک ایسے مرحلے کو ظاہر کرتے ہیں جہاں اندھی تکنیکی برتری کے زعم سے نکل کر خطرات کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ قابض اسرائیل اب سائبر میدان میں مطلق غالب قوت نہیں بلکہ ایک ایسا فریق ہے جسے برابر صلاحیت رکھنے والے حریفوں کا سامنا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan