اسلامی تحریک مزاحمت ( حماس ) کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا ہے کہ حماس اور صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی اسیران پر دباؤ بڑھانے کی اسرائیلی پالیسی بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ صرف حماس اور مزاحمت کی پیش کردہ شرائط کو قبول کرنے کے بعد ہی ہو گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کے روز مرکز اطلاعات فلسطین کو ایک خصوصی بیان میں کیا۔ صہیونی وزیراعظم نیتن یاھو کی جانب سے حماس پر مزید دباؤ بڑھانے سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے فوزی برھوم نے کہا کہ “یہ بیان فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالی کی راہ ہموار کرے گا۔ اسرائیلی قیادت کا حالیہ بیان عربوں اور فلسطینی انتظامیہ کی صہیونی ریاست سے مذاکرات پر رضامندی کا شاخسانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی میز سجا کر اسرائیلی مظالم پر پردہ پوشی کی کوشش کی جائے گی اور صہیونی ریاست کو فلسطینیوں پر مزید ظلم ڈھانے کا نیا لائسنس مل جائے گا۔
حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت عرب ارادے اور بین الاقوامی انصاف کے فقدان سمیت فلسطینی انتظامیہ کی مذاکرات میں شمولیت کی جلدی کو اسرائیل پوری طرح اپنے حق میں استعمال کر رہا ہے۔ اس تناظر میں فلسطینی قیدی تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں اور ان کے حقوق پامالی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
فوزی برھوم نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جرائم پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے صہیونی جارحیت کا پردہ چاک کریں۔ ان پر لازم ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے تحفظ اور ان کی جلد رہائی کی کوششوں میں ہاتھ بٹائیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس، فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع کے لئے کوشاں ہیں۔ ان میں سرفہرست ایشو اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیروں کا ہے۔ یہ قضیہ حماس کے لئے مقدس ہے۔ اسرائیل ایک طرف قیدیوں پرظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے تو دوسری طرف نیتن یاھو کے بیانات ان کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں۔ “ہم اپنے اسیروں کے حقوق کا تحفظ پوری قوت سے ہر طرح کے وسائل صرف کرکے اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک اسرائیلی انہیں رہا نہیں کرتا۔ اسرائیلی زندانوں میں ان فلسطینی اسیروں پر صہیونی جیلرز طرح طرح کے ظلم ڈھا رہے ہیں۔ عالمی انصاف کی عدم موجودگی میں فلسطینی قیدی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔” فوزی برھوم نے مطالبہ کیا اسرائیل کو ان انسانیت سوز جرائم پر ضرور سزا ملنی چاہیئے۔