Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

اسرائیل کی جانب سے طوباس میں فلسطینی تنصیبات کی تباہی کا خطرہ

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس کے جنوب میں واقع طمون کے مشرقی گاؤں عاطوف میں فلسطینیوں کی رہائشی اور زرعی تنصیبات کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ یہ نوٹس دراصل وہاں کے باشندوں کو جبری بے دخلی کی نئی لہر میں دھکیلنے کی کھلی کوشش ہے۔

عاطوف کی ویلج کونسل کے سربراہ عبداللہ بشارات نے بتایا کہ قابض فوج نے پانچ فلسطینی خاندانوں کو باقاعدہ نوٹس تھما کر حکم دیا ہے کہ وہ سات دن کے اندر اپنی رہائشی و زرعی ڈھانچے خود ختم کر دیں، ورنہ قابض فوج بلڈوزر کے ذریعے انہیں ملبے اور بے وطنی میں بدل دے گی۔

بشارات نے کہا کہ یہ تازہ دھمکی اس وقت سامنے آئی ہے جب قابض اسرائیلی حکام نے تقریباً دو ہفتے قبل طمون، طوباس اور خربہ یرزہ کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر کے تقریباً ایک ہزار دونم فلسطینی زرعی اراضی پر اپنا تسلط قائم کرلیا تھا۔ یہ قبضہ اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت ایک نئی استعماری شاہراہ بنائی جا ر ہی ہے۔ جو نابلس کے مشرق میں واقع عین شبلی سے شروع ہو کر طوباس کے مشرقی علاقے میں تیاسیر چیک پوائنٹ تک پہنچتی ہے۔

گذشتہ ہفتے بھی قابض اسرائیلی فوج نے طوباس اور شمالی وادی اردن میں فلسطینیوں کی مجموعی 1042 دونم اراضی ضبط کر لی تھی۔ اس غاصبا نہ قبضے کے لیے نو مختلف ’’قبضہ کے احکامات‘‘ جاری کیے گئے جو طمون، تیاسیر، طلوزہ اور خود طوباس شہر کے علاقوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان تمام اقدامات کا مقصد 22 کلومیٹر طویل ایک نئی استعماری شاہراہ کی تیاری ہے جو جنوب میں عین شبلی سے شمال میں العقابہ تک پھیلی ہوگی۔

مختلف حقائق و شواہد اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ قابض اسرائیلی فوج اس منصوبے کو ’’سکیورٹی روڈ‘‘ کا نام دے کر چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ لفظ ہمیشہ اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب قبضہ جمانے یا فوجی حرکت کی نقل و حمل کو آسان بنانے کے لیے نئی استعماری بائی پاس سڑکیں بنائی جاتی ہیں۔ اس طرح قابض اسرائیل وادیوں اور پہاڑی چوٹیوں پر بھرپور کنٹرول قائم کر سکتا ہے، اپنی فوجی چوکیوں کو باہم جوڑے رکھتا ہے اور مستقبل میں آنے والے آبادکاروں کے لیے راستے مزید محفوظ بناتا ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ جس شاہراہ کی بات کی جا رہی ہے وہ کسی مختصر فوجی راستے کی نہیں بلکہ پورے علاقے کے جغرافیے کو بدل ڈالنے کی ایک ٹھوس اور خطرناک اسٹریٹجک اسکیم ہے۔

مزید شواہد واضح کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل کی یہ کارروائیاں صرف سڑک کے ایک تنگ حصے تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک وسیع رقبے پر مبنی ایسی استعماری پٹی بن رہی ہے جو طوباس اور اس کے اردگرد پھیلے بدوی اور زرعی فلسطینی آبادیوں کے درمیان ایک مصنوعی دیوار کھڑی کر دے گی۔ اس کے نتیجے میں آبادکار کالونیوں کی توسیع اور ان کی نئی شاہراہوں کے ساتھ ربط مزید آسان ہو جائے گا اور فلسطینیوں کی زرعی زمینوں کا رقبہ بُری طرح متاثر ہوگا۔

یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شمالی وادی اردن میں گذشتہ دو برس سے آبادکار گروہوں کی حملہ آور کارروائیاں اور ان کی استعماری سرگرمیاں پہلے ہی شدید اضافہ دیکھ رہی ہیں۔ اس ماحول میں نئی شاہراہ کا قیام اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قابض اسرائیل اس خطے پر عملی قبضے کو گہرا کرنے اور اپنی ناجائز تسلط کو ’’میدانی حقیقت‘‘ میں تبدیل کرنے کے لیے اس منصوبے کو ایک بڑے اسٹریٹجک نقشے کا مرکزی حصہ بنا رہا ہے۔

تمام اعداد و شواہد اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ ایک طویل المدتی استعماری انفراسٹرکچر ہے جو طوباس اور وادی اردن کی سیاسی و جغرافیائی ساخت کو نئی شکل دینے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد فلسطینی بستیوں کے درمیان فاصلہ بڑھانا، انہیں محصور کرنا، زرعی اراضی کو تباہ کر کے فلسطینی معیشت کو کمزور کرنا اور صہیونی آبادکاری کو مزید مستحکم بنانا ہے۔

یہ منصوبہ فلسطینی عوام کی زمین سے وابستگی کو نشانہ بناتا ہے، ان کی صمودیت کو کمزور کرتا ہے اور ان کے آبائی علاقوں پر قابض اسرائیل کی گہری گرفت مضبوط کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ ایسے نئے حقائق مسلط کرتا ہے جو مستقبل کے کسی بھی سیاسی حل کی راہ میں سنگین رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan