بیت المقدس میں اسلامی و مسیحی کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کو بین الاقوامی سیاحتی مرکز بنانے کے لیے کوشاں ہے.اسرائیل کی کوشش ہے کہ سنہ 2020ء تک بیت المقدس میں غیرملکی سیاحوں کی تعداد سالانہ 30 لاکھ سے متجاوز ہو جائے. اس وقت یہ تعداد سالانہ دس لاکھ سے کم ہے. اسلامی و مسیحی کمیٹی کے چیئرمین حسن خاطر نے قطر کے عربی ٹی وی چینل الجزیرہ کو انٹرویو میں بتایا کہ اسرائیل نے بیت المقدس کو دنیا کا ایک بڑا سیاحتی شہر ثابت کرنے کے لیے انٹرنیٹ پرمہم شروع کر رکھی ہے.اس ضمن میں اسرائیل میں کئی ویب سائیٹس کام کر رہی ہیں جو ایک جانب دنیا بھر کے یہودیوں کو بیت المقدس میں فنڈنگ کرنے، انہیں اپنا سرمایہ لگانے اور کاروبار کرنے کی ترغیب دیتی ہیں وہیں دوسری جانب دنیا بھر کے سیاحوں کو بیت المقدس آنے کی دعوت دیتی ہیں. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی نیر برکات کی سربراہی میں قائم صہیونی بلدیاتی حکومت نے باضابطہ طوپر کئی سال سےیہ مہم جاری رکھی ہوئی ہے. فلسطینی رہ نما کا کہناتھا کہ اسرائیل نے عرب ممالک میں جاری سیاسی بحران کے حوالے سے دنیا کو خوف زدہ کر رہا ہے کہ یہ ملک سیاحت کے قابل نہیں رہے. اس کے مقابلے میں بیت المقدس سیاحت کے نقطہ نظر سے ایک پرسکون جگہ ہے اورسیاحوں کو ہر قسم کی عالمی معیار کی ہر سہولت میسر ہے.