کینیڈین فار جسٹس اینڈ پیس ان دی مڈل ایسٹ (سی جے پی ایم ای) نے اسرائیل کو کینیڈین ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس مہم میں کینیڈا کی حکومت سے فلسطینی شہریوں کے خلاف کینیڈین ساختہ ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔
کینیڈا کی تنظیم نے “اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے ذریعے نسل پرست حکومت کو مسلح کرنا” کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی، جس میں اس نے انکشاف کیا کہ حالیہ برسوں میں اسرائیل کو فوجی سامان کی فروخت میں تیزی آئی ہے اور سال 2020 تین دھائیوں سے زائد عرصے میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں کینیڈا نے اسرائیل کو کل 19.5 ملین ڈالر کا فوجی سامان برآمد کیا، جب کہ 1978 سے 2020 تک کینیڈا کی اسرائیل کو کل فوجی برآمدات 228,827,781 ڈالر تھیں۔
اس تناظر میں کینیڈا میں ایک پٹیشن شروع کی گئی جس میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی نسل پرست حکومت کو فوری طور پر اسلحہ کی فراہمی بند کر دیں۔
ہزاروں کینیڈین شہریوں کے دستخط شدہ اس پٹیشن میں لکھا ہے کہ اسرائیلی افواج مسجد اقصیٰ پر روزانہ چھاپے مارتی ہیں اور مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کے خلاف کارروائیاں کرتی ہیں۔ کینیڈا ہر سال اسرائیل کو تقریباً 20 ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کرتا ہے حالانکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے حال ہی میں یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ حکومت مسلط کر رکھی ہے۔