اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن اور سابق وزیرخارجہ ڈاکٹر محمودالزھار نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حوالے سے ان کی جماعت کا موقف واضح اور دو ٹوک ہے، حماس نے نہ تو اس سے قبل اسرائیل کو کبھی تسلیم کرنے کا عندیہ دیا اور نہ ہی آئندہ اسے تسلیم کیا جائے گا، فلسطین میں مستقبل اسی جماعت کا ہے جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔ ایک کویتی اخبار”الرائے” کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حماس اسرائیل کو کسی قیمت پر تسلیم نہیں کرے گی، محمود الزھار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ حماس کی سیز فائر کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا راستہ ترک کر دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں حماس کے راہنما نے کہا کہ وہ فلسطین کی آزادی اور مستقبل سے مایوس نہیں ایک وقت آئے گا جب ہم سب القدس میں آزادی کے ساتھ سانس لے سکیں گے، مسجد اقصیٰ میں نماز اور عبادت کرسکیں گے، اگر یہ خواب ہماری زندگی میں پورا نہ ہوا تو انشاء اللہ ہماری آئندہ نسلیں یہ سب کچھ دیکھیں گی۔ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ شھادت ہمارا مقصود اور نصب العین ہے، موت سے ہمیں کوئی خوف نہیں، فلسطینی عوام شہادتوں اور قربانیوں کے عادی ہو چکے ہیں، انہوں نے اپنے جگرگوشوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے فلسطین پر جان قربان کرتے دیکھا ہے۔ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی کوششوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس کی خواہش ہے کہ تمام جماعتوں میں خلوص نیت کے ساتھ مفاہمت قائم ہو جائے تاہم فتح عدم تعاون کی پالیسی پرعمل پیرا ہے اور مفاہمت سے فرار اختیار کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں مزاحمت کار اور مجاہدین اب بھی موجود ہیں اور اپنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔ کویتی عوام اور حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کے لیے پیش کی جانے والی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کویتی عوام کے دلوں میں بستا ہے اور وہ فلسطینی عوام کی مشکلات کو کسی صورت بھی فراموش نہیں کر سکتے۔