اسرائیل نے کہا ہے کہ اکتیس مئی کوعالمی سمندر سے قبضے میں لیے گئے امدادی جہاز “مرمرہ” کو صرف اسی صورت میں ترکی کے حوالے کیا جائے گا جب ترکی غزہ کی محصورین کی مدد سے دستبرداری کا اعلان کرے گا. خیال رہے کہ اکتیس مئی کو اسرائیل نے محصورین غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر ترکی سے آنے والے سات امدادی جہازوں پرحملہ کیا تھا. کھلے سمندر میں اسرائیلی سمندری حدودسے سترکلو میٹر دور کیے گئے اس حملے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے تھے. حملے کے بعد اسرائیل نے جہازوں کا عملہ یرغمال بنا کر امدادی سامان لوٹ لیا تھا. اس کے بعد سے ترکی کا بڑا بحری بیڑہ” مرمرہ الزرقاء” اسرائیلی تحویل میں ہے. اسرائیلی حکومت کے بعض سرکردہ عہدیداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ترکی کے جہاز کو ایک سیاحتی ریستوران میں تبدیل کیا جائے اور واپس ترکی کو نہ دیا جائے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ترکی کے اخبار”حریات” نے اپنی منگل کی اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے استنبول کا بحری جہاز واپس کرنے کے پیشگی شرط عائد کی ہے. شرط میں کہا گیا ہے کہ یہ جہاز صرف اسی صورت میں ترکی کو واپس کیا جائے گا جب ترکی غزہ کے محصورین کی مدد سے دستبردار ہو کر اس کی امدادی مہمات سے الگ ہونے کا فیصلہ کرے گا. دوسری جانب اسرائیلی زیرتسلط شہر حیفا کے میئر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترکی کے بحری جہاز کو استنبول کو واپس نہ کرے بلکہ اسے ایک تفریحی ریستوران میں تبدیل کرنے کی اجازت دے. حیفا کے میئر کے اس مطالبے کی اسرائیلی کنیسٹ کے بعض ارکان نے بھی حمایت کی ہے، جبکہ عرب علاقوں سے اسرائیلی ارکان پارلیمنٹ نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے گستاخانہ سوچ کا مظہر قرار دیا ہے. اسرائیلی کنیسٹ میں عرب علاقوں سے تعلق رکھنےو الے ارکان کا کہنا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے امدادی مشن پر آنے والے جہاز کو قبضے میں لے کر اسے تفریحی ریستوران میں تبدیل کرنے کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی.