صہیونی وزارت خارجہ نے یورپ سے آنے والے امدادی قافلے”راچیل کوری” کو غزہ داخلے سے روکنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ امدادی قافلہ گذشتہ چار برس سے معاشی ناکہ بندی کا شکار غزہ کے شہریوں کے لیے بنیادی ضرورت کی اشیا لے کر سمندرکے راستے روانہ ہو چکا ہے جو رواں ماہ کی ستائیس تاریخ کو غزہ کے ساحل پر اترے گا۔ قابض اسرائیل کی طرف سے امدادی قافلے کو روکنے کا اعلان امدادی ممالک اور قافلے میں حصہ ڈالنے والوں کے لیے کھلا چیلنج ہے۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق صہیونی وزارت خارجہ کے یورپی امور کے نگران “ناؤر گیلوؤن” نے پیر کے روز مدادی سامان فراہم کرنے والے یونان، آئیرلینڈ، ترکی اور سوئٹرزلینڈ کےسفیروں کو تل ابیب میں طلب کیا اور انہیں حکومت کے اس فیصلے سے آگاہ کیا کہ امدادی قافلے کو کسی صورت بھی غزہ نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یورپ، افریقہ اور عرب دنیا کے بیس سے زائد ممالک غزہ کےلیے امدادی قافلے میں سامان کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان ممالک کے شہریوں اور پارلیمنٹیرینز کی بڑی تعداد بھی قافلے میں شامل ہے۔
گیلوؤن نے یورپی سفیروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “وہ آزادانہ طور پرغزہ کے لیے امدادی قافلے روانہ کرنے کے خلاف ہیں، یورپ اور دیگر ممالک اگر امداد فراہم کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے سفیروں اور اپنے علاقائی دفاتر کے ذریعے یہ امداد فراہم کریں”۔
واضح رہے کہ آئرلینڈ سے آنے والے یورپی امدادی قافلے”راچیل کوری” میں20 ممالک کے انسانی حقوق کے مندوبین اور یورپی پارلیمنٹیرینز سمیت 500 افراد غزہ آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سیمنٹ، تعمیراتی سامان، غذائی اجناس اور میڈیکل کے سامان پر مشتمل 5000 ٹن سامان شامل ہے۔
قافلے کا اہتمام یورپی مہم برائے انسداد معاشی ناکہ بندی، غزہ فریڈم موومنٹ، ترکی کی ھیومن ریلیف فاؤنڈیشن( آئی ایچ ایچ) اور دیگر یورپی ممالک کے امدادی اداروں کی جانب سے کیا گیا ہے۔