اسرائیلی وزیرخارجہ آوی گیڈرو لائبرمین نے غزہ کے بحران سےصہیونی ریاست کو بری الذمہ قرار دینے اور شہر سے متعلق اپنی قانونی ذمہ داریوں سے فرار کے لیےایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے.صہیونی منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی کو فلسطین سے الگ اور آزاد ریاست قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے. کثیرالاشاعتی عبرانی اخبار”یدیعوت احرونوت” نے اپنی جمعة المبارک کی اشاعت میں لکھا ہے کہ “اسرائیلی وزیرخارجہ کی طرف سے حکومت کوغزہ کی پٹی کو ایک ایسی آزاد ریاست قرار دینے کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہ ہو. منصوبے میں تجویز دی گئی ہے کہ اسرائیل غزہ کو فلسطین کے دیگرعلاقوں سے الگ قرار دے کر اسے ایک آزاد ریاست کا درجہ دیا جائے اور اسرائیل اس ریاست سے مکمل طور پرالگ تھلگ ہو جائے. اخبار لکھتا ہے کہ لائبرمین کے پیش کردہ منصوبے کے مطابق عمل درآمد سے اسرائیل کا غزہ سے قبضہ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا اور غزہ کی حکومت اپنی تمام معاشی ضروریات کا خود ہی بندوبست کرے گی. اسرائیل کی طرف سے اسے کسی قسم کا تعاون فراہم نہیں کیا جائے گا. یہ منصوبہ مزید غورکے لیے امریکا، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون اور دیگرعالمی قانون کے ماہرین کو ارسال کیا جائے گا. رپورٹ کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ صہیونی محکمہ خارجہ کا غزہ کو الگ کرنے سے متعلق منصوبہ آئندہ ہفتے یورپی وزراء خارجہ کے فلسطین کا دورہ کرنے والے وفد اور یورپی یونین کی خارجہ تعلقات کی نگران کتھرین اشٹون کو بھی پیش کریں گے. اس رپورٹ کے ذریعے اسرائیل یورپی وزراء اور دیگر عہدیداروں پر واضح کرے گا کہ صہیونی ریاست غزہ کے معاشی اور دیگر بحرانوں کی ذمہ دار نہیں. اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے یورپی وزراء سے کہا جائے گا کہ وہ غزہ میں حماس کی حکومت سے کہہ دیں اسرائیل کی طرف سے انہیں توانائی اور دیگر شعبوں میں کسی قسم کا تعاون فراہم نہیں کیا جائے گا. غزہ کی حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اپنے پاور اسٹیشن قائم کرے اور پانی صاف کرنے کے اپنے پلانٹ نصب کرے. اسرائیل نہ توصاف پانی کی فراہمی کا ذمہ دار ہے اور نہ ہی ایندھن یا بجلی کی فراہمی کی جا سکتی ہے. اس کے علاوہ اسرائیل یورپی یونین سے کہے گا کہ غزہ اور اسرائیل کے درمیان سرحدوں پرعالمی امن فوج کو کنٹرول سونپا جائے اور فلسطینی حکومت اور دیگر تمام تنظیموں کو عالمی امن فوج کا پابند بنائے. دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت. حماس. نے صہیونی وزارت خارجہ کےغزہ کو فلسطین سے الگ کرنے کے منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے. اسرائیلی اخبار کی رپورٹ پر ردعمل میں حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اس طرح کے منصوبے پیش کر کے غزہ سے متعلق اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داریوں سے فرار کی راہ تلاش کر رہا ہے. انہوں نے کہا گو کہ غزہ کی پٹی انتظامی اعتبار سے اسرائیل کےکنٹرول میں نہیں لیکن اس کی سرحدوں پر فوجی کنٹرول کے باعث صہیونی ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کو ہرقسم کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے. ابوزھری نے کہا کہ ہم پوری شدت سے صہیونی منصوبے کو مسترد کرتے ہیں. غزہ فلسطین کا حصہ ہے. اسے کسی صورت بھی فلسطین سے الگ کوئی علاقہ یا ریاست نہیں قرار دیا جا سکتا. ترجمان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو شہر الگ ریاست قرار دینے سے نہ جوڑے. اس وقت اسرائیل کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے فوری خاتمے کا اعلان کرے.