اسرائیلی حکومت نے ترکی کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے باعث استنبول کے سیاحتی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے. اسرائیلی وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ استنبول کی اسرائیل کے مخالف روش برقرار رہی تو وہ مزید شعبوں کا بھی بائیکاٹ کر سکتے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی وزیرسیاحت اسٹاس میزخنیکوف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ “جب تک ترکی میں وزیراعظم طیب ایردوان جیسے لوگ حکمران ہیں، توہمارے شہریوں کے ترکی جانے کا کوئی جواز نہیں”.اتوار کو مقبوضہ بیت المقدس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں صہیونی وزیرنے ترک حکومت کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا. ان کا کہنا تھا کہ ترکی کا اسرائیل مخالف موقف خود استنبول کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے. ترک حکام اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسرائیلی شہریوں اور سیاحوں کے ترکی کے بائیکاٹ سے اسے کتنا نقصان ہو گا.ایک سوال کے جواب میں صہیونی وزیرکا کہنا تھا کہ ترکی میں سیاحت پر پابندی کے بعد وہ دنیا کے دیگر ممالک میں اس کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں. اسرائیلی شہریوں کے لیے ترکی کےعلاوہ بھی سیاحت کے مواقع موجود ہیں.انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ذرائع ابلاغ کے ذریعے یہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ ترکی کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے اسرائیل کو پہلی مرتبہ اپنا دشمن ملک قرار دیا ہے. اگر ترکی نے ایسا کیاہےتو یہ نہایت افسوسناک ہے. خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان سنہ 2008ء کے آخرغزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں. ترکی اس حملے کی شدید مذمت کر کے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دے چکا ہے. دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ اس سال اس وقت ہوا جب اسرائیل نے ترکی کے ایک امدادی جہاز پر حملہ کر کےاس کے نو رضاکار شہید کر دیے. یہ جہاز امدادی سامان لے کر سمندری راستے محصورین غزہ کی امداد کے لیے جا رہا تھا.