مقبوضہ بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ نے شہر کے مرکزی علاقے “سلوان” میں فلسطینیوں کے درجنوں مکانات کی مسماری پر غور شروع کیا ہے۔ مکانات گرائے جانے کے لیے باضابطہ طور پر چئیرمین بلدیہ نیر برکات نے “پلاننگ و ڈویلمپنٹ کمیٹی” کو ہفتے کے روز منطوری دی تھی۔
منصوبے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے جنوبی علاقے “سلوان” اور ” بستان” فلسطینیوں کے تعمیر شدہ درجنوں مکانات کی مسماری شامل ہے۔ اسرائیل بستان میں درجنوں مکانات مسمار کر کے ان کی جگہ “توراتی پارک” کے نام سے ایک وسیع پارک بنانا چاہتا ہے۔
اسرائیلی بلدیہ کا دعویٰ ہے جن مکانات کے گرائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فلسطینیوں نے وہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیے ہیں اور ان کی تعمیر کے لیے اسرائیلی بلدیہ سے پیشگی اجازت نہیں لی گئی، جبکہ شہریوں کی طرف سے مکانات کی تعمیر سے متعلق تمام ضروری کوائف بھی فراہم کیے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ان کے مکانات اسرائیلی بلدیہ کی منظوری کے تحت تعمیر کیے گئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کے کوائف مسترد کر دیے ہیں۔
ادھراسرائیل کی جانب سے درجنوں مکانات کی مسماری کے خلاف سلوان اور بستان کے مکینوں میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مکانات گرائے جانے کے خلاف شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے مکانات کی مسماری کے لیے شہریوں کو نوٹسز جاری کیے جا چکے ہیں تاہم شہریوں نے اپنے مکانات خالی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔