اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک نے اعتراف کیا ہے کہ پیر کی صبح غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر آنے والے امدادی قافلے پر اسرائیلی فوج نے منصوبے کے مطابق حملہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ پیر کے روز امدادی بحری بیڑے”فریڈم فلوٹیلا” پر صہیونی کمانڈوز کے حملے میں کم ازکم 20 افراد شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
جبکہ سینکڑوں رضاکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد امدادی سامان کو قبضے میں لے لیا گیا تھا۔
بدھ کے روز اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ فوج نے طے شدہ منصوبے کے تحت اپنے ٹارکٹ کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے فوجی کارروائی کی تعریف کی اور کہا کہ اس کارروائی سے ثابت ہو گیا ہے کہ فوج اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں پوری قوت سے کام کر رہی ہے۔
صہیونی وزیر نے کہا کہ کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی کمانڈوز نے بڑی باریکی اور نہایت احتیاط کے ساتھ آپریشن مکمل کیا اور بہت کم وقت میں بغیر کسی جانی نقصان کے اپنا ہدف حاصل کرلیا۔ دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ آپریشن مکمل ہونے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع نے کارروائی میں حصہ لینے والی کمانڈوز کی یونٹ ” شالیت 13″ کے کمانڈوز سے ملاقات کی۔ مقبوضہ بیت المقدس میں ہونے والی اس ملاقات میں ایہود باراک نے آپریشن میں حصہ لینے والے فوجیوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ “میں اسرائٓیلی حکومت کے نائب کی حیثیت سے فوج کا شکریہ ادا کررہا ہوں۔ باراک نے مزید کہا کہ ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہوگا کہ ہم شمالی امریکا یا مغربی یورپ میں نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں رہ رہے ہیں. جہاں کمزور پر رحم کھانے کا کوئی تصور نہیں اور ہم ایک ایسی دنیا کے درمیان رہ رہے ہیں جہاں اپنے دفاع کا ایک سے زیادہ موقع نہیں ملتا. انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے امدادی جہاز پرحملےخوش سے ہے، فوج نے وہی کچھ کیا ہے جو اسے کرنا چاہیے تھا۔