اقوام متحدہ کے زیرانتظام انسانی حقوق کمیٹی نے بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی یہودی بستیوں کی تعمیر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے. کمیٹی کا کہنا ہے کہ غیرقانونی طور پر اسرائیل کا یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھنا انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے. اسرائیل کو مجبور کیا جائے کہ وہ بیت المقدس اور مغربی کنارے سمیت فلسطین کے کسی بھی علاقے میں یک طرفہ طور پر تعمیرات کا سلسلہ بند کرے. مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے نیویارک میں قائم اپنے دفترسے جاری ایک بیان میں بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اور ان کی جگہ یہودی بستیوں کی تعمیر پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے. کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ امر کس حدتک قابل افسوس ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کوغیرقانونی تعمیرات سے روکنے میں ناکام ہو چکی ہے. انسانی حقوق کمیٹی نے اپنے بیان میں فلسطین میں اسرائیل کے ماوراء قانون اقدامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں خطے میں امن عمل کی راہ میں سنگین رکاوٹ قرار دیا ہے. کمیٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے علاقوں پر یک طرفہ اور متنازعہ طورپر سرگرمیاں جاری رکھ کر شرمناک کھیل کھیل رہا ہے عالمی برادری کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہیے. انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا اگلے دوسال کے لیے بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر50 ملین ڈالر کی رقم مختص کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنا چاہتا ہے. کمیٹی کے مطابق اگر عالمی برادری نے صہیونی حکومت کو غیرقانونی یہودی آبادکاری سے نہ روکا توامن عمل تباہی سے دوچار ہو جائے گا.