لاہور ( فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات ) : معروف دانشور اور دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہصیہونی غاصب ریاست اسرائیل پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کی دشمن ہے، اگر ہمارا سر بھی تن سے جدا کر دیا جائے تب بھی اسرائیل جیسی غاصب اور جعلی ریاست کو تسلیم نہیںکریں گے ۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا ، فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے وفد نے مرکزی جنرل سیکرٹری صابر ابو مریم کی قیادت میں انصر مہدی، زاہد مرتضیٰ اور یاسر حبیب کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پر اتوار کے روز سولہ دسمبر کو ملاقات کی۔فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے وفد کی جنرل (ر) غلام مصطفیٰ سے ملاقات کے دوران مسئلہ فلسطین کی موجودہ اور تازہ ترین صورتحال سمیت خطے کی عرب ریاستوں اور مسلم ممالک کے کردار سمیت پاکستان کے فلسطین کاز پر کردار اور بانیان پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور علامہ اقبالؒ کی فلسطین پالیسی اور حمایت فلسطین فکر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری نے فلسطین پر امریکی منصوبے صدی کی ڈیل پر روشنی ڈالتے ہوئے عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور پاکستان پر امریکہ اور اس کے اتحادی عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات سے متعلق حالات و واقعات بیان کئے ۔واضح رہے کہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے قیام اور اغراض و مقاصد سمیت دس سالہ کارکردگی کے بارے میں بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
معروف تجزیہ نگار جنرل (ر) غلام مصطفیٰ کاکہنا تھا کہ پاکستا ن میں موجود صیہونی ہم فکر عناصر کی یہ قطعی بھول ہے کہ پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ قریب لا کرکوئی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے ، ان کاکہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی آڑ میں معاشی ترقی کے خواب، ٹیکنالوجی منصوبوں کے خواب اور اسی طرح دیگر خواب بہت برا دھوکہ ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ اگر پاکستان اسرائیل کو تسلیم بھی کر لے یا اسرائیل کے لئے تل ابیب میں بیٹھ کر چوکیداری بھی کرے تب بھی اسرائیل پاکستان کے خلاف سازشوں سے باز نہیں آئے گا اور پاکستان کو موقع ملتے ہی نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کرے گا،انہوں نے اسرائیل کو پاکستان کا نظریاتی دشمن قرار دیا اور کہا کہ یہ اللہ کا خصوصی کرم ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت والا اسلامی ملک ہے اور اس کے قائدین ایسے عظیم قائدین بانیان پاکستان ہیں کہ جنہوںنے پہلے روز سے ہی فلسطین کی حمایت کو اپنا دستور قرار دیا ۔
ان کاکہنا تھا کہ پاکستان میں فلسطین مخالف سرگرمیوں کی ہر گز اجازت نہیں ہونی چاہئیے۔ان کاکہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں بربریت کی بد ترین مثالیں قائم ہو رہی ہیں جس پر ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔اس موقع پر انہوں نے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ایسی کوششو ں کو ہر سطح پر جاری رہنا چاہئیے اور مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کی نسل نو فلسطین اور کشمیر جیسے امت مسلمہ کے مسائل سے با خبر اور آگاہ ہے اور اس عنوان سے اپنا مثبت کردار بھی ادا کر رہی ہے انہوں نے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے ساتھ اپنے مکمل تعاو ن اور ہم آہنگی یقین دہانی بھی کروائی۔
اس موقع پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کےجنرل سیکرٹری نے جنرل (ر) غلام مصطفی کو صدر مملکت اور وزیر اعظم کے نام فلسطین پالیسی سے متعلق لکھے گئے خط کے خدو خال سے بھی آگاہ کیا۔