اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے مد مقابل اورحجم میں مسجد اقصیٰ سے بڑے میوزیم ”ھیکل میوزیم” کے افتتاح کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
یہ میوزیم مسجد اقصیٰ سے چند میٹر کے فاصلے پرمسجد کی جنوبی سمت میں دیوار کے براق کے قریب تیار کیا جا رہا ہے۔ ”ھیکل میوزیم” اسرائیل کے اعلان کردی ”فخر اسرائیل” معبد سے ملحق ہے، جس کے افتتاح کے لیے یہودی تنظیموں نے گذشتہ کئی روز سے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں کھدائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
فلسطین ذرائع کے مطابق قابض صہیونی حکام بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کے لیے آئندہ چند ایام میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں شرو ع کرنے والے ہیں، انہی منصوبوں میں میوزیم کا افتتاح بھی شامل ہے جبکہ حال ہی میں ”الخراب صومعہ” کا افتتاح بھی یہودیوں کی مسجد اقصیٰ کے خلاف جاری انہی سازشوں کا حصہ ہے۔
ذرائع کے مطابق قابض حکام مقبوضہ بیت المقدس کے مرکزی اور قدیم تاریخی مقم” شیخ الجراح” میں 2014 ء میں”قدس النور” کے نام سے ایک یہودی معبد کی تعمیر کا ارادہ رکھتے ہیں۔ حالیہ دنوں میںشیخ جراح سے فلسطینیوں کے بے دخلی اسی کنیسہ کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔ اسرائیل ”قدس النور” صومعہ کی تعمیر کے لیے شہر کے مرکز میں فلسطینیوں کے ملکیتی چودہ مکانات کی مسماری کی تیاری کررہا ہے جبکہ کئی مکانات کو مسمار کیا بھی گیا ہے۔
ادھراسرائیل کی جانب سے بیت المقدس سے آئندہ کچھ عرصے میں 3000 فلسطین شہریوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ بھی تیار کر لیا گیا ہے، اس منصوبے کا حال ہی میں اعلان کیا گیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے فیصلے کے ساتھ ہی مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کو نکالنے کے مہم مزید تیز ہوگئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام اپنی مختلف عدالتوںکے ذریعے بیت المقدس کے شہریوں کو دوبارہ ان کے علاقوں میں آنے سے روکنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے حال ہی میں 160 فلسطینیوں کو بیت المقدس میں ان کے آبائی علاقوں میں جانے روک دیا ۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کے فلسطینیوں کو روکنے کا یہ اقدام عدالت کے فیصلوں کے تناظرمیں کیا گیا ہے۔