اسرائیلی حکام نے رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ کے موقع پر فلسطینی مسلمانوں کے مسجد اقصی داخلے پر سخت پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔ اس مرتبہ جمعہ المبارک کے ایک روز بعد مسجد اقصی کو نذر آتش کرنے کی 41 برسی منائی جا رہی ہے۔ مغربی کنارے کے ہزاروں فلسطینی مسلمان قلندیا کراسنگ عبور کر کے مسجد اقصی نماز جمعہ ادائی کے لئے کوشاں ہیں۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے اسرائیلی پولیس کے ہزاروں اہلکار اور بارڈر سیکیورٹی کے دستے شہر کے داخلی راستوں اور حرم قدسی سمیت پرانے شہر کے ہر کونے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر پولیس، پیرا ملٹری دستوں کی تعنیاتی نے شہر کو فوجی چھاونی بنا دیا ہے۔
الاقصی فاونڈیشن ٹرسٹ اور اسلامی ورثہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے صبح سے ہی مسجد اقصی کے دروازوں پر پولیس اور فوج کا پہرہ بڑھا دیا تھا۔ شہر کی مختلف کالونیوں سے مسجد اقصی کی جانب آنے والے راستوں پر پولیس اور فوج کے مشترکہ ناکے لگا دیئے گئے تھے۔
ان ناکوں کی وجہ مسجد اقصی نماز جمعہ کے لئے آنے والوں کو لمبی مسافت طے کرنا پڑتی ہے، جہاں انہیں متعدد بار پولیس ناکوں پر اپنی شناختی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرانا پڑتی ہے۔
الاقصی فاونڈیشن کا کہنا تھا کہ البیرق فاونڈیشن نمازیوں کو مسجد لانے کی غرض سے 170 بسوں کا قافلہ چلا رہی ہے تاکہ مختلف دیہات اور سنہ 48ء میں اسرائیلی تسلط میں جانے والے علاقوں سے فلسطینی عرب مسلمان مسجد اقصی نماز ادائی کے لئے آ سکیں۔