اسرائیلی حکومت لبنانی سرحد پر حزب اللہ کے ساتھ گشیدگی کا باعث بننے والے گاؤں سے اپنی فوجیں واپس بلانے کی منظوری دی۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی 15 رکنی سیکیورٹی کابینہ ایک ووٹ کے ذریعے شمالی الفجر سے انخلاء کی منظوری دی، تاہم کابینہ نے فوج کے انخلاء کی حتمی ڈیڈ لائن طے نہیں کی ہے۔ اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت لبنان میں اقوام متحدہ کے سیکیورٹی مذاکرات کے نتیجے کا انتظار کرے گی۔ وزیر اعظم کی کچن کابینہ بدھ کے روز لبنان۔اسرائیل سرحد کے آرپار منقسم گاؤں سے انخلاء کے معاملے پر مذاکرات کئے۔ انخلاء کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔ اسرائیل نے سنہ 2006ء کی لبنان کے خلاف جنگ میں شمالی الفجر کے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ نیتن یاہو نے اس ماہ کے اوائل میں انخلاء سے متعلق منصوبہ اپنی کابینہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے سامنے پیش کیا تھا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ نیتن یاہو حکومت میں شامل سینئر وزراء پر مشتمل کچن کابینہ انخلاء کی تجویز کی منظوری دے دی گی۔ واضح رہے کہ الفجر گا ؤں کی آبادی 2000 افراد پر مشتمل ہے اور یہ شام، اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر ایک اسٹرٹیجک زاویئے پر واقع ہے۔ گاؤں کے رہائشی علوی مسلمان ہیں۔ اس قبیلے کے پیروکار شام کی حکمران ایلیٹ میں شامل ہیں۔ گاؤں کی اکثریت کو اس بات سے غرض نہیں کہ اس کا انتظامی کنٹرول کس کے پاس رہتا ہے وہ اسے ہر قیمت پر متحد رکھنا چاہتے ہیں۔