اسرائیلی وزیرخارجہ آوی گیڈور لائبرمین نے مجوزہ فلسطینی ریاست کا ایک نقشہ جاری کیا ہے جس میں آزاد ریاست میں صرف مغربی کنارے کا 42 فیصد علاقہ شامل کیا گیا ہے جبکہ اس کا 58 فیصد علاقہ اسرائیلی زیرکنٹرول دکھایا گیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے اسرائیل کے انتہا پسند وزیرخارجہ آوی گیڈورنے یہ نقشہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو ارسال کیا ہے. نقشے کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے لیے اس نقشے اور روڈ میپ پر عمل درآمد کو یقینی بنائے اور اسے حتمی شکل دینے کے لیےمذاکرات کرے. ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیرخارجہ عارضی طور پر فلسطینی ریاست کا نقشہ ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب دنیا میں آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی سفارتی کوششوں میں تیزی آئی ہے. کئی ممالک نے سنہ 1967ء کی حدود میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے. ذرائع کا کہنا ہے کہ لابئرمین کی جانب سے جاری نقشہ ان فلسطینی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں دنیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ردعمل ہے.اس نقشے کے ذریعے اسرائیل یہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں بنانے کا حامی نہیں بلکہ وہ اس میں صرف اس کا 42 فیصد رقبہ ہی شامل کرنے پر آمادہ ہے. اسرائیلی اخبار”ہارٹز”نے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نقشہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف بڑھ رہا ہے تاہم اس کے لیے فلسطینیوں کی تجاویز کے مطابق اپنی مرضی کی حدود مقرر کرنا چاہتا ہے.اخبار لکھتا ہے کہ فی الوقت اسرائیلی وزیرخارجہ نے فلسطینی ریاست کے لیے 42 فیصد رقبہ شامل کرنے کی تجویز دی ہے، ممکن ہے مذکرات کے نتیجے میں یہ رقبہ 45 یا 50 فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے تاہم اس سے زیادہ علاقہ فلسطینیوں کو دینے پر اسرائیل قطعا راضی نہ ہو گا.