اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کی فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر عمر عبد الرزاق کو اغوا کر لیا ہے۔ اس موقع پر صہیونی فوج نے ضلع سلفیت میں واقع ان کے گھر پر دھاوا بولا اور بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ بھی کی۔ مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی فوج کی بڑی تعداد نے رات ڈیڑھ بجے رکن پارلیمان عبد الرزاق کے گھر پر حملہ کیا اور انہیں گرفتار کر کے نامعلوم مقام منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دوران کارروائی فوجی اہلکاروں نے ان کے گھر کی تفصیلی تلاشی لی اور ان کے کمپیوٹر اور موبائل فون پر بھی قبضہ کر لیا۔ اسرائیلی جارحیت پر انسانی حقوق اور امور اسیران کے مرکز کے ڈائریکٹر نے 14 اپریل 2009 کو 32 ماہ اسرائیلی جیل میں قید رہ کر رہائی پانے والے عبد الرزاق کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ فواد الخفش نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو بتایا کہ اسرائیلی فوج فلسطینی مجلس قانون ساز کے تمام اراکین کو سلاخوں کے پیچھے بھیجنا چاہتی ہے۔ تاہم 2006 کے وسط کی طرح اس مرتبہ یہ کام ایک ہی بار نہیں بلکہ ایک ایک کر کے کیا جا رہا ہے تاکہ اجتماعی گرفتاریوں پر میڈیا کو بولنے کا موقع نہ مل سکے۔ الخفش نے بتایا کہ پچھلے تین ماہ میں نایف الرجوب، خلیل الربعی، محمود الرمحی کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس طرح اب کل بارہ فلسطنیی اراکین پارلیمان اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ان کے بہ قول اسرائیلی حکام فلسطینی مجلس قانون ساز کی سوشل رابطے منقطع کر کے انہیں واپس اپنے پرانی حالت پر لانا چاہتا ہے۔ اس کی خواہش اکثر پارلیمنٹیرینز کو حراست میں لے کر مجلس قانون ساز کو ناکارہ بنانے کی ہے۔ الخفش نے اراکین مجلس قانون ساز سے قید اراکین کی رہائی کی خاطر سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔