فلسطینی اسیران کی تنظیم ’’واعد‘‘ کے مطابق 2009ء کے اوائل میں غزہ پر مسلط کی گئی 23 روزہ جنگ میں اسرائیل نے کل 200 فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔ جس میں 09 جنوری 2009 کو گرفتار کیے گئے دو بھائی رامی اور راجی مصباح عبد ربہ بھی شامل ہیں جن کو سات سال اور تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ گرفتار شدگان میں محمد عماد الدین العصمی کو بھی شامل ہیں جن کے بارے میں اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔
تنظیم واعد کا کہنا ہے کہ 200 گرفتار شدگان میں سے 15 افراد کو ناجائز طور پر گرفتار کیا گیا جن میں سے 09 رہا ہوچکے ہیں تاہم 06 افراد اب تک غیر قانونی طور پر اسرائیلی جیلوں کے مظالم سہ رہے ہیں۔ بقیہ افراد کے بارے یا تو عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے یا وہ فیصلے کے منتظر ہیں۔
اس موقع پر مصباح عبد ربہ نامی دونوں اسیران کے والد نے دو سال قبل آج ہی کے دن (09 جنوری) بیٹوں کی گرفتاری کے واقعے کی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سب کو گھر سے نکالا گیا انہوں نے ہم سب کو پکڑے رکھا اور پھر رامی اور راجی کو ایرز منتقل کر دیا، ہمیں ایک ماہ بعد ان کی گرفتاری کا علم ہوا جب ریڈ کراس کی جانب سے ہمیں معلوم ہوا کہ ہمارا بیٹا رامی بئر سبع کی ایک جیل میں ہے جبکہ راجی کو عسقلان کی جیل میں رکھا گیا تھا۔ ہمیں اپنے بیٹوں کی صحت کے بارے میں کچھ علم نہیں تھا۔ ہمارے خط بھی ان تک پہنچائے نہیں جا رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ رامی کی عمر 30 سال جبکہ راجی 22 سال کا ہوچکا ہے۔
اس موقع پر اسیران کے والد نے تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپنے بیٹوں کی رہائی کی فی الفور رہائی کی اپیل کی۔