عرب ممالک میں آنے والےانقلابات اور عالمی برادری سے فلسطین سے توجہ ہٹنے کے بعد قابض اسرائیلی حکومت نے بیت المقدس کو یہودیانے کی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا ہے.مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ چند ہفتوں کے دوران صہیونی حکومت نے بیت المقدس میں کئی نئے تعمیراتی منصوبوں پر ام شروع کیا ہے، جو اسرائیل کے اعلان کردہ شیڈول سے بھی ہٹ کر تھے. اطلاعات کے مطابق اسرائیلی حکومت نے عرب ممالک بالخصوص تیونس اور مصر میں آنے والے انقلابات اور عالمی توجہ ہٹنےسےبھرپور فائدہ اٹھایا ہے اور مقبوضہ شہر کے مشرقی اور مغربی حصوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنا شروع کر دی ہے.قابض حکومت نے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران مقبوضہ فلسطین کے شہر تل ربیع[تل ابیب] سے تین فوجی کالج بیت المقدس منتقل کیے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے القدس میں منتقل کردہ تینوں کالجوں کو شہر کے مشرقی علاقے میں وادی الجوز میں تعمیر کیا جائے گا. ان کالجوں کے لیے فلسطینیوں کی ملکیتی 32 ہزار میٹر اراضی پہلے ہی ہتھیائی جا چکی ہے.کالجوں کی تعمیر کے بعد اس میں نئے تربیت پانے والے کم ازکم 1400 صہیونی فوجیوں کو رکھا جائے گا، جن کی یہاں پر باضابطہ تربیت ہونے کے بعد انہیں فوجی خدمات سپرد کی جائیں گی. خیال رہے کہ بیت المقدس میں فوجی سرگرمیوں کے لیے یہ پہلا بڑا اقدام ہے.اس سے قبل قابض اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں یہودیت کے بیشتر منصوبے غیر فوجی رہے ہیں. ان میں یہودیوں کے لیے رہائشی تعمیرات اور سیاحتی مقامات کی تیاری وغیرہ پر توجہ دی جاتی رہی ہے.