انسانی حقوق کی عالمی تنظیم”انٹرنیشنل یکہجتی فاؤنڈیشن برائے انسانی حقوق” نے رواں سال فلسطین میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں جاری کیے اعدادو شمار کے مطابق مغربی کنارے اور غرہ کی پٹی میں رواں سال میں 1594 شہریوں کو شہید کردیا گیا، شہدا میں 473 بچے اور 126 خواتین شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے یکم جنوری 2009 سے 30 دسمبر2009 ء تک مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں بد ترین ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے سینکڑوں افراد کو شہید کر دیا۔ شہدا میں 1460 اسرائیل کی غزہ پر مسلط جنگ کے دوران اور 134 اس کے بعد مختلف کارروائیوں میں شہید کیے گئے افراد شامل ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے سال 2009ء کو 1967ء کے بعد فلسطینی تاریخ کا خونی سال قرار دیا ہے جس میں اتنے بڑے پیمانے پر معصوم جانوں کو شہید کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سال کے تین سو ساٹھ دنوں کے حساب سے یومیہ 30 افراد کو شہید کیا جاتا رہا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ قابض فوج نے رواں سال دہشت گردی کی کارروائیوں میں 473 بچوں کو بھی شہید کیا، کم عمر شہداء میں 437 بچوں کو غزہ پر جنگ کے دوران جبکہ باقی کو اس کے بعد مختلف واقعات میں شہید کیا گیا۔ شہدا میں 116 خواتین بھی شامل ہیں، پانچ شہری اسرائیلی فوج کی جنگ کے دوران بچھاٰئی گئی بارودی سرنگوں کے پھٹنےکے باعث شہید ہوئے ان میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں تجزیہ کیا گیا ہے کہ قابض فوج کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں میں فلسطینی مکمل طور پر بے قصور ثابت ہوتے ہیں، اسرائیل نے محض سیاسی انتقام کی بنیاد پر غزہ پر جنگ مسلط کی اور بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کو شہید کیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے عالمی اداروں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر مسلط جنگ کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے اور بے گناہ شہریوں کے قتل عام پر اسرائیل سے باز پرس کرے۔