اسرائیل نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ایک رکن پارلیمان کو چارسال تک قید میں رکھنے کے بعد رہا کردیاہے۔انہیں غزہ کی پٹی میں ایک اسرائیلی فوجی کے فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
حماس کے سنئیر رہ نما محمد ابوطیر جمعرات کو جب اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد مقبوضہ مشرقی بیت المقدس پہنچے توان کے خاندان کے افراد اور حامیوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ وہ اپنی بھورے رنگ کی ڈاڑھی کی وجہ سے ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔
اسرائیل کے محکمہ جیل خانہ جات کی ایک خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ابوطیر کو ایک غیرقانونی تنظیم کی رکنیت اور اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا تھا”۔
وہ حماس کے ان ساٹھ منتخب ارکان میں سے ایک تھے جنہیں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے غزہ کی پٹی میں انیس سالہ اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے جون 2006ء میں پکڑے جانے کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔حماس اوردو چھوٹی تنظیموں نے اسرائیلی فوجی کوسرحد پر ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
حماس کے بیشتر ارکان کو اب تک رہا کیا جاچکا ہے لیکن ابھی تیرہ منتخب فلسطینی ارکان پارلیمنٹ اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں جن میں دس کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت سے ،دو کا صدر محمودعباس کی فتح تحریک اور ایک کا دائیں بازوکی تنظیم عوامی محاذآزادی فلسطین (پی ایف ایل پی) سے ہے۔
حماس غزہ کی پٹی میں کسی نامعلوم مقام پرزیر حراست اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید سیکڑوں فلسطینیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ان میں سرکردہ فلسطینی مجاہدین بھی شامل ہیں جن پر اسرائیل تباہ کن بم دھماکوں کے الزامات پرفرد جرم عاید کرچکا ہے۔
شالیت کی رہائی کے لیے مصراورجرمنی کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آخری دورگزشتہ سال ہوا تھا جس میں اسرائیل نے حماس کو مطالبات کی ایک فہرست پیش کی تھی لیکن حماس نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔صہیونی فوجی کی رہائی کے لیے کوئی معاہدہ طے نہ پانے پرحماس اور اسرائیل ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا چکے ہیں۔